• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمال احمد جمال

خالق و معبود ہی، خُود کاتبِ تقدیر ہے

لوح پر اس کے قلم ہی سے، رقم تحریر ہے

مالکِ کون و مکاں ہے، قادرِ مطلق ہے وہ

ہے وجود اس کا، مگر بے نقش، بے تصویر ہے

دیکھنا خوابوں کو، انساں کے تصرّف میں نہیں

انبیاء کے علم میں گوخواب کی تعبیر ہے

آدمی پابند ہے، اس کی غلامی کا مگر

بھول جاتا ہےکہ گمراہی کی کیا تعزیر ہے

وحشتِ دِل فطرتِ انساں میں شامل جب ہوئی

اس سے بچنے کی بھی، یارَبّ کیا کوئی تدبیر ہے

خیر و شَر کے فرق کا، اِدراک ہے اُس کی عطا

اس نے سمجھایا ہے، کیا تذلیل کیا توقیر ہے

بندگی کا حق ادا کرنا ہے،وجہِ افتخار

زندگی، بے بندگی،اِک صورتِ تقصیر ہے

روشنی ہی روشنی پھیلی ہے، اس کے ذکر سے

اور جمالِ دِل میں پنہاں، اِک نئی تنویر ہے