کراچی (بابر علی اعوان /اسٹاف رپورٹر) کراچی میں گرمی اور لو (ہیٹ ویو ) سے متاثرہ افراد کے درست اعدادوشمار کے حوالے سے محکمہ صحت سندھ کوئی میکینزم نہیں بنا سکا، متاثرہ افراد کی درست رپورٹنگ نہ ہونے اور تعداد زیادہ آنے سے عوام خوف کا شکار ہو رہے ہیں ۔محکمہ نے منگل کو گزشتہ ایک ماہ کے اعداد وشمار جاری کیے جن کے مطابق 21مئی سے 25جون تک سندھ کے 30اضلاع میں گرمی اور لو سے 1718افراد متاثر ہوئے جن میں1269مرد، 397 خواتین ، 52 بچے شامل ہیں ۔ ان میں کراچی میں 110افراد کے متاثر ہونے اور ایک کی ہلاکت بھی شامل ہے ۔یہ اعداد وشمارکراچی کے سرکاری اسپتالوں کے اعدادسے متصادم ہیں اس حوالے سے ’جنگ ‘نے منگل کو کراچی کے مختلف اسپتالوں سے ڈیٹا اکھٹا کیا ۔جناح اسپتال کے شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر نوشین نے بتایا کہ منگل کو اسپتال میں گرمی سے متاثرہ 20افراد کو لایا گیا جنہیں طبی امدا د دے کر واپس بھیج دیا گیاجبکہ مردہ حالت میں 10 افراد کو اسپتال میں لایا گیا جن کی اموات کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں انہیں گرمی سے جوڑنا درست نہیں ۔ ان کا مزید کہناتھا کہ پیر کو اسپتال میں معمول سے زیادہ مردہ افراد کو لایا گیا تھا لیکن آج کی ہلاکتیں معمول کے مطابق ہیں ۔ سول اسپتال کراچی کےشعبہ حادثات کے سربراہ ڈاکٹر عمران سرور کے مطابق منگل کو اسپتال میں گرمی سے متاثرہ 65 افراد کو لایا گیا جبکہ مردہ حالت میں دو افراد کو لایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پیر کو گرمی سے 6افراد ہلاک ہوئے تھے تاہم منگل کے روز گرمی سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔ عباسی شہید اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد جاوید اقبال کے مطابق منگل کو 60متاثرہ افراد کو لایا گیا جبکہ 16 افراد کو مردہ حالت میں لایا گیا جو عباسی اسپتال کے معمول سے زیادہ ہیں عباسی میں روزانہ 3سے 4افراد کو مردہ حالت میں لایا جاتا ہے ۔ سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر راشد خانزادہ کے مطابق 7افراد کو لایا گیاجبکہ مردہ حالت میں 2افراد کو لایا گیا جو معمول کے مطابق ہیں۔ لیاری جنرل اسپتال کےایم ایس ڈاکٹر جمیل احمد مغل کے مطابق گرمی سے متاثرہ 5افراد کو لایا گیا۔ سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد کے ایم ایس ڈاکٹر عتیق الرحمان قریشی کے مطابق 25متاثرہ افراد کو لایا گیا۔کورنگی جنرل اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر انیس صدیقی کے مطابق گرمی سے متاثرہ 15افراد کو لایا گیا۔سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی کے ایم ایس ڈاکٹر حسین احمد جھتیال کے مطابق منگل کو 25افراد کو لایا گیا ۔ اس طرح صرف ایک دن میں کراچی کے 8اسپتالوں کی انتظامیہ کے مطابق 222متاثرہ افراد کو لایا گیا جو محکمہ صحت کے ایک ماہ کے اعدادوشمار سے زیادہ ہیں۔ دوسری جانب ذرائع یہ دعویٰ بھی کر رہے ہیں کہ اسپتالوں کے سربراہان اپنی کارکردگی اور مریضوں کے اعدادوشمار بڑھانے کے لئے ہیٹ ویو کے مریضوں کے اعدادوشمار بڑھا رہے ہیں جبکہ محکمہ صحت کوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے اعدادوشمار کم بتا رہا ہے جس سے خوف پھیل رہا ہے اس لئے محکمہ صحت کو ایک نظام بنانے کی ضرورت ہے جس کےتحت متاثرہ افراد کے نام ، عمر ، پتےاور اسپتالوں کے نام کے ساتھ فہرست جاری کی جائے تاکہ جعلی درست اعداد وشمار سامنے آسکیں ، غلط رپورٹنگ کا احتمال نہ رہے اور عوام خوف کا شکار نہ ہوں۔