لاہور ( عمرا ن احسان )ججوں کو سپر سیڈ کرکے جونیئر جج کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مقرر کرنیکی تاریخ بہت پرانی ہے، سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں 1976میں جسٹس مولوی مشتاق کو سپر سیڈ کرتے ہوئے جسٹس اسلم ریاض گل کو تعینات کیا گیا جس کے بعدجسٹس مولوی مشتاق رخصت پر بیرون ملک چلے گئے،جنرل ضیاء الحق کا مارشل لاء لگا تو 1978 میں جسٹس مولوی مشتاق کو دوبارہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعینات کردیا گیا،جسٹس مولوی مشتاق اس بینچ کے سربراہ تھے جس نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا سنائی تھی،الجہاد ٹرسٹ کیس میں جسٹس منظور حسین سیال اضافی نوٹ دے چکے ہیں کہ لاہور ہائیکورٹ میں جب بھی چیف جسٹس کی تعیناتی کا معاملہ آئیگا سینئر ترین جج ہی چیف جسٹس تعینات کیا جائیگا، جنرل پرویز مشرف کے دور میں7 فروری 2000 کو جسٹس میاِ ں اللہ نواز کو چیف جسٹس مقرر کیا گیا ،اگرچہ وہ صرف پانچ ماہ تک چیف جسٹس رہے، نظر انداز ہونیوالے جسٹس فلک شیر نے پٹیشن دائر کردی ،بعد ازاں جسٹس میا ںا للہ نواز کی ریٹائرمنٹ کے بعد 14 جولائی 2000 کو جسٹس فلک شیر کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعینات کیا گیا، سنیئر ترین جسٹس فخر النساء کھوکھر کو نظر انداز کرتے ہوئے 7 ستمبر 2002 کو جسٹس افتخار حسین چوہدری کو چیف جسٹس مقرر کیا گیا جو 5سال تک اس عہدے پر فائز رہے،ماضی میں نظر انداز ہونیوالے ججوں کی جانب سے مستعفی ہونیکی روایت نہیں ملتی ہے ۔