اسلام آباد (رپورٹ :رانا مسعود حسین )سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی ’’مخصوص نشستوں‘‘ سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریما رکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن کی غلطی درست کرنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری نہیں ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے سوال اٹھایا ہے کہ بطور آئینی ادارہ الیکشن کمیشن نے جو سنگین غلطی کی ہے کیا اسے درست کرنا ملک کی سب سے بڑی عدالت کی ذمہ داری نہیں ہے؟ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آزاد امیدواروں کی اتنی بڑی تعداد کہاں سے آئی؟ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا جب مکمل انصاف کی طرف جاتے ہیں تو آنکھیں بند نہیں کر سکتے ہیں، 84 امیدواروں کو پی ٹی آئی کی وجہ سے ووٹ ملا ہے، کیا ہم آنکھوں پر پٹی باندھ لیں؟ اگر ایسا کہہ دیں تو پھر مکمل انصاف کی فراہمی کو ہم نے کہاں لیکر جانا ہے؟ جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا ہے کہ سارا معاملہ الیکشن کمیشن کی غلط تشریح سے شروع ہوا ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ،جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل13رکنی فل کورٹ بینچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی۔ کیس کی سماعت سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر کی گئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت انصاف کے تقاضوں کا نہیں بلکہ آئین اور قانون کا اطلاق کرتی ہے، نظریہ ضرورت کے تمام فیصلوں میں انصاف کے تقاضوں کا ہی ذکر ہے، جب کچھ ٹھوس مواد نہ ملے تو انصاف کی اپنی مرضی کی تشریح کی جاتی ہے، انصاف ایک مبہم تصور ہے ،ہر جج کا تصور دوسرے سے الگ ہوتا ہے ، کسی جج سے بدنیتی منصوب نہیں کر رہا ہوں لیکن جب ہم آئین وقانون کو ایک طرف رکھ کر اپنے تصور کے مطابق انصاف کرتے ہیں تو اپنی خواہش لوگوں پر مسلط کرتے ہیں ،ایک دفعہ پاکستان کو آئین کے مطابق چلنے دیں ،انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ تنازعہ الیکشن کمیشن کی غلطی کی وجہ سے پیش آیا ہے ، لیکن یہ معاملہ ہمارے سامنے زیر غور نہیں ہے ، سپریم کورٹ اپنا اختیار آئین کے مطابق ہی استعمال کرسکتی ہے ،جب ایک معاملہ ہمارے سامنے ہی نہیں ہے تو سپریم کورٹ کی ذمہ داری نہیں ہے کہ غلطی کو ٹھیک کرے جبکہ فل کورٹ بینچ میں شامل متعدد ججوں نے پی ٹی آئی کو عام انتخابات سے باہر رکھنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ غلطی کو درست کرنے کے لیے مکمل انصاف دینے کا آئینی اختیار استعمال کیا جاسکتا ہے۔