کراچی، آستانہ (نیوز ڈیسک، اے ایف پی) روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی چن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی ہے ، دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم ورلڈ آرڈر کا ایک اہم ستون ہے، مغرب مخالف اتحاد کو مزید مضبوط کرنے کی کوششوں کی ستائش، پیوٹن کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں۔ تفصیلات کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی چن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقع پر ملاقات میں یوروایشیا سکیورٹی کلب کی کارکردگی کو سراہا ہے، اس موقع پر دونوں نے اتفاق کیا کہ ایس سی او نے ثابت کیا ہے کہ وہ ملٹی پولر ورلڈ آرڈر کا اہم ستون ہے، ماسکو اور بیجنگ کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ دونوں رہنمائوں نے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں اپنے مغرب مخالف اتحاد کو مزید مضبوط کرنے کی کوششوں کو سراہا۔ دو طرفہ ملاقات سے قبل ٹیلی ویژن پر افتتاحی کلمات میں، پیوٹن نے شی کو بتایا کہ چین کے ساتھ روس کے تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں اور انہوں نے اپنی خارجہ پالیسی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے ایس سی او کو ایک طاقتور آلہ قرار دیا۔ اس موقع پر پیوٹن نے کہا کہ ہمارا تعاون کسی کیخلاف نہیں ہے، ہم کوئی بلاکس یا اتحاد نہیں بنارہے ہیں، ہم صرف اپنے عوام کے مفادات کیلئے کام کررہے ہیں۔ پیوٹن نے کہا کہ "روس چین تعلقات، ہماری جامع شراکت داری اور تزویراتی تعاون، تاریخ کے اپنے بہترین دور سے گزر رہے ہیں۔" اپنے ابتدائی کلمات میں، شی نے پیوٹن سے کہا کہ چین اور روس کو "ہمیشہ بدلتی ہوئی عالمی صورتحال" کے جواب میں نسلوں تک دوستی کی اصل روح کو برقرار رکھنا چاہیے۔ پیوٹن کو "پرانا دوست" قرار دیتے ہوئے، شی نے اس پیشرفت کی طرف اشارہ کیا جو دونوں ممالک نے "دوطرفہ تعلقات کی اگلی ترقی کے لئے منصوبے اور انتظامات کے لئے کی ہیں۔ روسی صدارتی دفتر کے مطابق شی جن پنگ سے ملاقات سے قبل پیوٹں نے ترک صدر طیب ایردوان، پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور آذربائیجان اور منگولیا کے صدور الہام علیوف اور اُخناگین خرلسُخ سے بھی ملاقات کی۔ ترکی نیٹو کا رکن ملک ہے، جو خود کو یوکرین کی جنگ میں ممکنہ ثالث کے طور پر پیش کر رہا ہے، ماسکو کے لئے ایک اہم تجارتی اور مالیاتی مرکز ہے، جسے مغربی ممالک کی طرف سے سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔ ترک ایوان صدر کے ایک اعلامیہ کے مطابق، ایردوان نے پیوٹن کو بتایا کہ ترکیہ "روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے پہلے جنگ بندی اور پھر امن کے ساتھ ایک اتفاق رائے کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک منصفانہ امن جو دونوں فریقوں کو مطمئن کر سکتا ہے ممکن ہے۔ روس کا قریبی اتحادی بیلاروس جمعرات کو شنگھائی تعاون تنظیم میں باضابطہ شمولیت اختیار کرلے گا۔