• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: ہماری جامع مسجد نورانی محل وقوع کے اعتبار سے اطراف میں کشادہ سڑک، میدان ، عیدگاہ اور مسجد کے ساتھ ہی مدرسہ ہے،جس میں وسیع صحن بھی ہے ، کیا اس صورت میں مسجد کے اندر نمازِ جنازہ اداکی جاسکتی ہے ؟ ،(انتظامیہ جامع مسجد نورانی ،کراچی)

جواب: آپ کے بقول چونکہ قریب میں میدان ، عیدگاہ اور مسجد سے مُتصل مدرسے کا صحن موجود ہے ، لہٰذا نمازِ جنازہ مسجد میں ادا نہ کیاجائے، کیونکہ فقہ حنفی کی رُو سے مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھنا مطلقاً مکروہ ہے ، خواہ میت مسجد کے اندر ہو یا بیرونِ مسجد، یہی اَرجح واَصَحّ ومختار ہے۔ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:’’جماعت قائم ہونے والی مسجد میں تنہا میت مسجد سے باہر ہو یا اس کے ساتھ امام اور کچھ لوگ بھی مسجد سے باہر ہوں تو نمازِ جنازہ مکروہِ تحریمی ہے اور ایک قول کے مطابق مکروہِ تنزیہی ہے اور مختار مطلق کراہت ہے ،یہ کراہت اس پر مبنی ہے کہ مسجدیں فرض نماز اور اس کی متابعت میں نوافل ،ذکر اور درس وتدریس کے لیے بنائی گئی ہیں(نہ کہ جنازے کے لیے ) اور سنن ابودائود کی حدیث میں چونکہ کراہت مطلق ہے، اس لیے یہی قول حدیث سے مطابقت رکھتا ہے‘‘۔

اس کی شرح میں علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:’’اور ایک روایت میں یہ ہے کہ جب میت مسجد سے باہر ہو تو(پھر)مسجد میں نمازِ جنازہ (ادا کرنا)مکروہ نہیں ہے اور علامہ علاء الدین حصکفی رحمۃ اللہ علیہ کے قول (بِنَاء ً عَلٰی أَنَّ الْمَسْجِدَ۔۔الخ)کو اگر ہم اس پر محمول کریں کہ مسجد آلودہ نہ ہو ، تو اس صورت میں نمازِ جنازہ مکروہ نہیں ہوگی،جبکہ تنہا میت یا اس کے ساتھ کچھ لوگ مسجد سے باہر ہوں، ’’شرح المنیہ ‘‘میں یہی کہا گیا ہے اور ’’المبسوط‘‘ اور ’’محیط‘‘ کا میلان بھی اسی طرف ہے اور اسی پر عمل ہے اور یہی مختار ہے ،(رد المحتار:ج: 2، صـ:225)‘‘۔

بعض تنگ شہری علاقوں میں مسجدکے باہر کھلی جگہ ہوتی ہی نہیں،جہاں نمازِ جنازہ پڑھی جاسکے،ایسی صورت میں بعض مقامات پر لوگ سڑکوں یا گلیوں کو بلاک کر کے وہاں پر جنازہ پڑھتے ہیں، جبکہ شارعِ عام اور دوسرے کی زمین پر بلااجازت جنازہ پڑھنا مکروہ ہے، علامہ نظام الدین لکھتے ہیں: ’’سڑک پر اور لوگوں کی زمین پر(بلااجازت ومنظوری)نماز جنازہ پڑھنا مکرو ہ ہے، (فتاویٰ عالمگیری،ج:1، ص:165)‘‘ ۔ سڑک پر چونکہ حقِّ مُرور(Right of Passage)سب کا ہوتا ہے، اس لیے اسے بلاک کرنے سے سب کا عمومی حق متاثر ہوتاہے اورحدیث مبارک میں ہے :’’ رسول اللہ ﷺ نے سات مقامات پر نماز پڑھنے سے منع فرمایاہے:’’کوڑے کا ڈھیر، مَذبَح ،مقبرہ،عام راستہ ،حمام اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ اور بیت اللہ کی چھت پر ،(سنن ترمذی:346)‘‘۔

بیت اللہ کی چھت پر ممانعت کا سبب ادب ہے ،قبرستان میں نماز کی ممانعت کا سبب یہ ہے کہ اگر درمیان میں کچھ حائل نہ ہو کہ نمازی کا رُخ قبر کی جانب ہوسکتاہے، اگر قبرستان کے اندر یا مُتّصل مسجد بنی ہوئی ہے ، تواس میں نماز جائز ہے۔ ایسے گنجان آبادی والے علاقے جہاں مسجد سے باہر نمازِ جنازہ کے لیے کشادہ جگہ نہ ہو توبایں طور پر کہ میت اور کچھ نمازی مسجد سے باہر ہوں ، نمازِ جنازہ مسجد میں ادا کی جاسکتی ہے اوراس خاص صورت میں کراہت مرتفع ہوجائے گی، لیکن جہاں مسجد سے باہر نمازِ جنازہ کے لیے کشادہ جگہ (مثلاً میدان، پارک) موجود ہو تو نمازِ جنازہ مسجد میں نہ پڑھی جائے تاکہ حدیث پر بھی عمل ہو اور فقہ حنفی کے صحیح ترین، راجح ترین اور مختار قول پر بھی عمل ہوجائے، الغرض مسجد سے باہر جنازے کے لیے جگہ دستیاب ہونے کی صورت میں مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھانا درست نہیں ہے اور آپ کے بیان کے مطابق آپ کی مسجد سے باہر پارک بھی ہے ،تو وہاں نمازِ جنازہ آسانی کے ساتھ پڑھی جاسکتی ہے، اس لیے مسجد میں نہ پڑھی جائے ،کیونکہ کوئی عذر موجود نہیں ہے۔