• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: شوہر کے انتقال کو پندرہ سال ہوچکے ہیں ، سسر نے میرے شوہر کی زندگی میں مجھ سے 16تولہ سونا بطور قرض لیا تھا،اب مجھے اس مَد میں صرف آٹھ لاکھ روپے واپس کررہے ہیں اور اُن کا مطالبہ ہے کہ ایک تحریر پر دستخط کروں کہ اب کسی بھی طرح کا مطالبہ کرنے کی مُجاز نہیں ہوں گی، کیااُن کا یہ عمل درست ہے اور اسلام اس بارے میں کیاکہتاہے ؟( شگفتہ انور، کراچی)

جواب: آپ کے سسر پر لازم ہے کہ وہ آپ کو قرض کی واپسی سونے ہی کی صورت میں کریں، کیونکہ سونا مثلی چیز ہے اور مثلی چیز جب قرض میں دی جائے تو لوٹاتے وقت اس کی مثل ہی دینا لازم ہے ،وقت گزرنے کے سبب قیمت کے کم یا زیادہ ہونے کا اعتبار نہیں کیا جائے گا ، بلکہ اتنی مقدار میں سونا ہی واپس کرنا ہوگا ، علامہ کمال الدین المعروف بابن ہمام لکھتے ہیں :ترجمہ: ’’قرضوں کی ادائیگی اُن کی مثل کے ساتھ ہوتی ہے ،پس مدیون(مقروض) پر واجب ہے کہ وہ دائن ( قرض خواہ) سے لیے ہوئے قرض کی مثل اُسے لوٹائے،(فتح القدیر ،جلد8،ص:420)‘‘۔

لہٰذا اگر سونا قرض لیا جائے تو جس مقدار میں قرض لیا گیا اتنی ہی مقدار واپس کرنا از روئے شریعت لازم ہے، اس میں سونے کی قیمت کے اتار چڑھاؤ کا کوئی اعتبار نہیں، سونے کی مقدار کا اعتبار ہوگا، البتہ وزن اور جتنے کیرٹ کا سونا تھا ،اُسی معیار کے مطابق واپس کیا جائے گا ، اس میں کمی بیشی کرنا جائز نہیں ہے، علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ پس جب کوئی ایک نوع کے سودینار قرض لے ،تو ضروری ہے کہ وہ اُن کے بدلے اُسی نوع کے سودینار اداکرے ،جو وزن میں اُن کے موافق ہوں یا وہ اُن کے بدلے وزن پورا کرے، نہ کہ صرف گنتی ، (ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ،جلد5،ص:177)‘‘۔

صدرالشریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی ؒ لکھتے ہیں:’’ جو چیز قرض دی جائے ، لی جائے اُس کا مثلی ہونا ضرور ی ہے یعنی ماپ کی چیز ہو یا تول کی ہو یا گنتی کی ہو مگر گنتی کی چیز میں شرط یہ ہے کہ اس کے افراد میں زیادہ تفاوت نہ ہو، جیسے انڈے ، اخروٹ ، بادام اور اگر گنتی کی چیز میں تفاوت زیادہ ہو جس کی وجہ سے قیمت میں اختلاف ہو جیسے آم ، امرود ، ان کو قرض نہیں دے سکتے۔

یوںہی ہر قیمتی چیز جیسے جانور ، مکان ، زمین ان کا قرض دینا صحیح نہیں‘‘۔ مزید لکھتے ہیں:’’ادائے قرض میں چیز کے سستے مہنگے ہونے کا اعتبار نہیں، مثلاً :دس سیر گیہوں قرض لیے تھے، اُن کی قیمت ایک روپیہ تھی اور ادا کرنے کے دن ایک روپیہ سے کم یا زیادہ ہے، اس کا بالکل لحاظ نہیں کیا جائے گا،وہی دس سیر گیہوں دینے ہوں گے، (بہارِ شریعت ،جلد2، ص:755-57)‘‘۔

اگر آپ نے سونا فروخت کرکے اپنے سسر کو رقم دی ہوتی ،تو جتنی رقم بطور قرض دی تھی ، اتنی ہی واپس لینے کی حقدار ہوتیں ، اُس سے زائد نہیں لے سکتی تھیں۔ کسی بھی طرح کی تحریر پر دستخط کرنے سے قبل اُس کے بارے میں اچھی طرح اطمینان کرلیں ، آپ کے سسرکو چاہیے کہ اپنے ذمے واجب الادا قرض پورا ادا کریں ، ادائیگی میں شرط لگانا درست نہیں اور نہ کوئی مقروض شخص قرض دہندہ کو کسی شرط کا پابند کرسکتا ہے ، البتہ اگر پورا قرض ادا کردیں ، تو اُس کی تحریر بطور سند لکھواسکتے ہیں ۔( واللہ اعلم بالصواب )