• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنوعی ذہانت کے ذریعے جرائم پیشہ افراد آپکو نقصان پہنچا سکتے ہیں، ماہرین

فوٹو دی سن
فوٹو دی سن

مصنوعی ذہانت کی وجہ سے کوئی بھی جرائم پیشہ افراد یا پھر گروہ آپ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، تو اس سے بچنے کےلیے آپکو ہوشیار رہنا پڑے گا۔

سیکیورٹی ماہرین نے اس حوالے سے خبر دار کیا ہے کہ جرائم پیشہ لوگ مصنوعی ذہانت کا استعمال کر کے لوگوں کو ٹارگیٹ کر رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت اس وقت ہر جگہ پہنچ چکی ہے، جس میں روزمرہ کے استعمال ہونے والی ایپس اور آپ کی گفتگو تک رسائی شامل ہے۔ اور اگر آپ اس مصنوعی ذہانت کو استعمال بھی نہیں کرتے تو جرائم پیشہ افراد آپ کے فون نمبر کی وجہ سے آپ کو ٹارگیٹ کرسکتے ہیں۔

سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد مصنوعی ذہانت کی وجہ سے کوئی بھی جعلی آواز بنا سکتے ہیں اور آپ کو دھوکا دینے کےلیے اس کے ذریعے محبت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے مستقبل میں خطرہ پہنچ سکتا ہے، جبکہ اصل میں حملے تو اس وقت ہو رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارا خیال ہے کہ ڈیپ فیک آڈیو اس وقت بہت بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے کیونکہ کوئی بھی عام انسان اسے آسانی سے نہیں پہچان سکتا کہ یہ نقلی ہے اور مصنوعی ذہانت کی وجہ سے یہ چند سیکنڈز میں بنائی جاسکتی ہے، اصلی آواز کے علاوہ جعلی آواز کا بتانا مشکل ہوجائے گا۔

ماہرین نے کہا کہ یہاں تک اگر آپ جعلی آواز کی علامات کو سن سکتے ہیں تو مستقبل میں آپ اسے پہچاننے کے قابل نہیں ہوسکیں گے۔

اس چیز سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ نامعلوم کالز کا جواب دینے سے گریز کریں اور کالر کو شناخت کرنے کےلیے محفوظ الفاظ کا استعمال کریں، جبکہ  اپنی کوئی بھی ذاتی معلومات اور اکاؤنٹ کی معلومات کسی کو بھی فراہم نہیں کریں۔ اگر کوئی آپ سے اس طرح کی معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے تو سمجھ جائیں کہ یہ یقیناً فراڈ ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ڈیپ فیک آوازیں ہی واحد خطرہ نہیں جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بلکہ اے آئی چیٹ بوٹس کو بھی جرائم پیشہ افراد آپ کی نجی معلومات کو حاصل کرنے کےلیے ہیک کرکے آپ کو دھوکا دے سکتے ہیں، کیونکہ اے آئی چیٹ بوٹس کے ذریعے آپ کے پاسورڈز، کریڈٹ کارڈ نمبر سوشل سیکیورٹی نمبرز اور دیگر نجی ڈیٹا چوری کرنے کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سب سے زیادہ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ آج کل مصنوعی ذہانت انٹرنیٹ کے استعمال کی وجہ سے ہر جگہ پہنچ چکی ہے، جس سے بچنا ناممکن ہوجائے گا کیونکہ اس کے چیٹ بوٹس کو تقریباً 1 کروڑ کے قریب لوگ پہلے ہی استعمال کر رہے ہیں اور یہ تعداد مستقبل میں مزید بڑھ سکتی ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید