لندن (پی اے) وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے تصدیق کردی ہے کہ سابق کنزرویٹو حکومت کی جانب سے تارکین کو روانڈا بھیجنے کا جو منصوبہ شروع کیا جا رہا تھا، وہ مردہ ہوچکا اور ختم کردیا گیا ہے۔ لیبر پارٹی نے اپنے منشور میں کہا تھا کہ وہ برسراقتدار آ کر یہ منصوبہ ختم کردے گی، اس منصوبے پر سابقہ کنزرویٹو حکومت کم وبیش 310 ملین پونڈ خرچ کرچکی ہے، سابقہ حکومت کا دعویٰ تھا کہ ملک کو غیر قانونی تارکین وطن سے پاک کرنے کا یہ سب سے موثر طریقہ ہے۔ وزیراعظم نے نمبر 10 میں داخل ہونے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ روانڈا اسکیم ختم اور شروع کئے جانے سے قبل ہی اس کی تدفین کردی گئی ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اسکیم کبھی بھی غیر قانونی تارکین وطن کی آمد روکنے کیلئے موثر نہیں تھی کیونکہ اس کے ذریعے چھوٹی کشتیوں سے آنے والے لوگوں میں سے ایک فیصد سے بھی کم لوگوں کو ملک بدر کیاجا سکتا تھا، اس اسکیم کے ختم کئے جانے سے کیا مالی اثرات رونما ہوں گے اور ٹیکس دہندگان کو کتنا بوجھ اٹھانا پڑے گا، اس کے بارے میں ابھی کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ اس اسکیم کے خاتمے سے ان 52,000 تارکین وطن کی قسمت پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے، جنھیں ملک بدر کیا جانا تھا۔ 2سال قبل وزیراعظم بورس جانسن نے اس اسکیم کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد سے اسے متعدد قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا اور اس اسکیم کے تحت کوئی ایک طیارہ بھی روانہ نہیں کیا جاسکا، اس منصوبے پر پارلیمنٹ میں بھی بہت مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑا اور اس کی وجہ سے بہت سے ٹوری ارکان نے بغاوت کی۔ نئی حکومت نے غیر قانونی ترک وطن کو اپنی اولین ترجیحات میں رکھا ہے۔ لیبر پارٹی کے منشور میں چھوٹی کشتیوں کو چینل کراس کرنے سے روکنے اور اس مقصد کیلئے تفتیش کار بھرتی کرنے اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث کرمنل گینگز کا خاتمہ کرنے کیلئے انسداد دہشت گردی کے اختیارات استعمال کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ لیبر پارٹی نے ابھی اس حوالے سے اپنی اسکیم کی پوری تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔ اس سال کے اوائل میں روانڈا کے صدر پال کاگامے نے اشارہ دیا تھا کہ اگر یہ ڈیل ختم کی گئی تو برطانوی ٹیکس دہندگان کی رقم واپس کردی جائے گی۔ سابق چیف امیگریشن افسر کیون Saunders، جو کنزرویٹو کی اسکیم کے حامی تھے، کا کہنا ہے کہ لیبر پارٹی کے پاس چھوٹی کشتیوں کو چینل کراس کرنے سے روکنے کے بارے میں کوئی واضح پروگرام موجود نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس منصوبے کی منسوخی سے شمالی فرانس کے کیمپوں میں بے چینی پائی جاتی ہے، وہ لوگ بہت زیادہ پریشان ہیں۔ لوگ اب جمہوریہ آئرلینڈ فرار ہورہے ہیں کیونکہ وہ اس میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔ انھوں نے پیشگوئی کی اس سال کم وبیش 60,000 غیر قانونی تارکین وطن چینل کراس کرسکتے ہیں۔ وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ان2 آخری زیر حراست مائیگرنٹ کو، جنھیں روانڈا بھیجنے کیلئے حراست میں لیا گیا تھا، ضمانت پر رہا کردیا جائے گا۔ وزیرداخلہ کے ترجمان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انتخابی مہم کے دوران 218 امیگرنٹس کو، جنھیں رشی سوناک کی پالیسی کے مطابق روانڈا بھیجنے کیلئے حراست میں رکھا گیا تھا، ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔ رشی سوناک کے اس اعلان کے بعد کہ جولائی کے پہلے ہفتے میں روانڈاکیلئے پروازیں شروع کردی جائیں گی، اپریل کےآخر میں متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ وزیر داخلہ یووٹ کوپر کا کہنا ہے کہ وہ بارڈر سیکورٹی کا ایک نیا کمانڈر بھرتی کریں گی، جو موسم گرما میں اپنی ذمہ داریاں سنبھال لے گا اور شاہ کی تقریر میں نئے بارڈر سیکورٹی بل کا اعلان کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ روانڈا اسکیم بہت بڑا دھوکہ تھا، اگر سابق وزیراعظم کو اس اسکیم کی کامیابی کا اتنا ہی یقین ہوتا تو وہ روانڈا کیلئے پروازیں شروع کرنے سے پہلے انتخابات کرانے کا اعلان نہ کرتے۔ انتخابی مہم کے دوران حراست میں لئے گئے 218 افراد رہا کردیئے گئے اور جو 2 افراد جو باقی رہ گئے ہیں، اگلے چند روز میں انھیں بھی رہا کردیا جائے گا۔ انھوں نے نیشنل کرائم ایجنسی کی استعداد بڑھانے کے منصوبے کی بھی تصدیق کی۔