• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کے کن شہروں کو قدرتی آفات کا خطرہ، نئی تحقیق میں انکشاف

کیلی فورنیا میں جنگل کی آگ سے مکانات جل کر خاکستر ہوگئے(تصویر سوشل میڈیا)۔
کیلی فورنیا میں جنگل کی آگ سے مکانات جل کر خاکستر ہوگئے(تصویر سوشل میڈیا)۔

امریکی سائنسدانوں نے اپنے ملک کے ان شہروں کا انکشاف کیا ہے جہاں ممکنہ طور قدرتی آفات سے لوگوں کے گھر اور اثاثے تباہ ہوسکتے ہیں۔ 

قدرتی آفات نے اس وقت ملک بھر بالخصوص ورجینیا سے کیلیفورنیا تک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس میں جنگلوں میں بھڑکنے والی آگ، طوفان سے وسطی مغربی ریاستوں میں گھروں کی تباہی جبکہ کئی ریاستیں شدید گرم موسم اور خشک سالی کے تجربے سے گز رہے ہیں۔  

اس حوالے سے امریکی ریاست نیوجرسی میں واقع رٹگرز یونیورسٹی کے محققین نے امریکا میں ان مقامات کی نشاندہی کی جہاں ممکنہ طور پر بہت زیادہ قدرتی آفات کا امکان ہے۔ 

جنوبی ریاستوں میں پیر کو طوفان اور شدید بارش سے تباہی کا منظر(تصویر سوشل میڈیا)۔
جنوبی ریاستوں میں پیر کو طوفان اور شدید بارش سے تباہی کا منظر(تصویر سوشل میڈیا)۔

محققین کی اس ٹیم نے کہا کہ جو لوگ مغربی ساحلی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں انکے مکانات اور اثاثوں کو مڈ ویسٹ (وسط مغربی) ریاستوں کے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ قدرتی آفات سے تباہی کا خطرہ ہے۔ 

دلچسپ امر یہ ہے کہ اس تحقیق میں زیادہ خطرات کا شکار ان علاقوں کو دکھایا گیا جو کہ زیادہ متمول اور خوشحال ہیں جبکہ کم خوشحال علاقوں کو کم خطرہ ہے۔

اس تحقیق کے مرکزی مصنف اور جیو گرافر مائیکل گرین برگ کا کہنا ہے کہ دولت مند لوگ اکثر ایسے علاقوں میں رہنا پسند کرتے ہیں جہاں قدرتی تباہ کاری کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ 

اس کے بعد ہیوسٹن کا نمبر آتا ہے جہاں منگل کو سمندری طوفان بیرائل تباہی مچا گیا اور 17 لاکھ لوگوں کو شدید گرمی میں بجلی سے محروم کر گیا۔ 

لاس ویگاس گزشتہ چھ روز سے 115 ڈگری فارن ہائیٹ سے زیادہ گرم موسم کا سامنا کر رہا ہے۔ 

قومی سطح کے تجزیے میں گرین برگ اور شریک مصنفہ ڈونا شینائیڈر نے نیشنل رسک انڈیکس کا جائزہ لینے کے بعد ان کمیونیٹیز جنھیں بہت زیادہ خطرات ہیں انکی نشاندہی کی ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید