اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ نئے منظر نامے کے تحت جب تک حکومت فنانس بل میں متعارف کرائے گئے ایم ایس (پیٹرول)، ایچ ایس ڈی (ہائی اسپیڈ ڈیزل) اور ایل ڈی او (لائٹ ڈیزل آئل) پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس نہیں لے لیتی تمام مقامی ریفائنریوں نے اوگرا کے ساتھ عمل درآمد کے معاہدوں (آئی ایز) پر دستخط نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے باعث ان کے اپ گریڈ کے منصوبوں میں 5 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری خطرے میں پڑجائے گی۔ ریفائنریز سے متعلق فنانس ایکٹ میں حکومت کی جانب سے کی گئی اس تبدیلی کا مادی اثر اس حد تک ہے کہ یہ موجودہ ریفائننگ آپریشنز کے ساتھ ساتھ مقامی ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن کے لیے ترمیم شدہ براؤن فیلڈ پالیسی کے تحت متوقع پروجیکٹس اور سرمایہ کاری کو بھی غیر پائیدار بنا سکتا ہے، کیونکہ یہ پروجیکٹ آئی آر آرز کو نمایاں طور پر متاثر کرتا ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ یہ تبدیلی حکومت کی جانب سے ESCROW اکاؤنٹ کے ذریعے پیش کیے جانے والے 1.650 ارب ڈالرز کے مراعاتی پیکج کو بے اثر کر دے گی جس کی وجہ سے سیلز ٹیکس میں چھوٹ کے اثرات سے 1.152 ارب ڈالرز کا نقصان ہوگا۔ حکومت کے اقدام نے عملی طور پر ان کے اپ گریڈ کے منصوبوں کو غیر اقتصادی اور غیر پائیدار بنا دیا ہے جیساکہ ایم ایس، ایچ ایس ڈی، اور ایل ڈی او پر سیلز ٹیکس کی وصولی سے استثنیٰ میں صفر ریٹیڈ اسٹیٹس سے تبدیلی اپ گریڈ پروجیکٹس کے آپریٹنگ اور لاگت کو بڑھانے کے علاوہ کچھ نہیں کرے گی۔ ریفائنریز نے اوگرا کے اعلیٰ حکام سے بات چیت میں صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ وہ ایم ایس، ایچ ایس ڈی اور ایل ڈی او پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کی موجودگی میں آئی ایز پر دستخط نہیں کریں گی۔80-85 فیصد تک ان پٹ ٹیکس کی اجازت نہیں دی جائے گی جس کے نتیجے میں آپریٹنگ لاگت کے ساتھ ساتھ پروجیکٹ کی لاگت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔