• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میرے شوہر نے مجھے26اپریل2023ء کو پہلی طلاق واٹس اپ پر لکھ کر بھیجی: ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، یہ پہلی طلاق میں تم کو دیتا ہوں‘‘۔پھر دورانِ عدت رجوع کا میسج بھیجا: ’’تم سے میں رجوع کرتا ہوں ‘‘، ہم تین ماہ ساتھ رہے، پھر 17نومبر2023ء کو میری والدہ اور اپنے والدین کی موجودگی میں یہ الفاظ کہے: ’’ میں تم کو طلاق دیتا ہوں، اب تو عدت میں بیٹھ جا، دے دی ہے میں نے تجھ کو طلاق‘‘، یہ کتنی طلاقیں شمار ہوں گی،(ایک سائلہ ، معرفت: مولانا اکرام حسین سیالوی)

جواب: مفتی غیب نہیں جانتا بلکہ فریقین کے بیان کردہ احوال کی روشنی میں شرعی حکم بیان کرنا مفتی کا کام ہے ۔اُن کے سچا یا جھوٹا ہونے کا فیصلہ اُن کے اور رب کے درمیان کا معاملہ ہے، البتہ معاملہ عدالت میں ہو تو پھر جج کا فرض منصبی ہے کہ وہ گواہوں اور شواہد کی روشنی میں یہ مُتحقق کرے کہ دعویٰ ثابت ہوتا ہے یا نہیں۔ الغرض اگر کوئی فریق غلط بیانی سے کام لے رہا ہے، تو اُس کا وبال خود اُس پر ہے۔

صورتِ مسئولہ میں برصدقِ بیان سائلہ 26 اپریل 2023ء کو ایک طلاقِ رجعی دی اور دورانِ عدت رجوع بھی کرلیا، یہ رجوع شرعاً درست تھا۔ آئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا ختیار حاصل تھا، جسے بعد میں 17نومبر2023ء کو استعمال کرلیا ۔ ’’ میں تم کو طلاق دیتا ہوں اور جادے دی میں نے تجھ کو طلاق‘‘ یہ صریح ہیں اور گزشتہ ایک طلاقِ رجعی سے مل کر تین طلاقیں ہوچکی ہیں ، دونوں ایک دوسرے پر حرام ہوگئے ، اب رجوع کی کوئی گنجائش باقی نہیں ہے ۔