خرطوم (نیوز ڈیسک) جنگ زدہ سوڈان میں خواتین اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور ہیں۔برطانوی اخبار دی گارڈین میں سوڈان کی خانہ جنگی پر شائع ہونے والی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں جس میں خواتین پر ہونے والے جنسی تشدد اور استحصال کی وہ دل خراش کہانیاں بیان کی گئی ہیں جنھیں سن کر انسانیت شرما جائے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ حقائق سوڈان کے شہر اومدرمان سے فرار ہونے والی دو درجن سے زائد خواتین نے صحافی کو بتائے ہیں جس کے بعد جنسی زیادتی کی شکار کئی دیگر خواتین نے بھی رابطہ کیا ہے۔گارڈین سے بات کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ میرے والدین بہت بوڑھے اور بیمار ہیں اور جسم کے بدلے کھانا حاصل کرنا، ہمارے پاس بس یہی واحد راستہ بچا ہے اس لیے میں نے اپنی بیٹی کو کبھی کھانا تلاش کرنے باہر نہیں جانے دیا۔ میں خود فوجیوں کے پاس گئی۔ان خواتین نے بتایا کہ جنگ زدہ سوڈان میں ایک سال سے زائد عرصے میں درجنوں خواتین کو فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے تاکہ وہ اپنے گھر والوں کا پیٹ پال سکیں۔خواتین کا مزید کہنا تھا کہ خوراک یا امدادی سامان تک رسائی حاصل کرنے واحد طریقہ فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلقات ہی رہ جاتا ہے۔ ایک اور خاتون نے گارڈین کو بتایا کہ فوجیوں نے ہماری اپنے ہی تباہ حال گھروں کو واپسی کے لیے جنسی تعلقات قائم کرنے پر دباؤ ڈالا بصورت دیگر ہمیں اپنے ہی گھروں میں جانے نہیں دیا گیا۔ایک خاتون نے بتایا کہ اسے فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلقات کے بعد خالی گھروں سے کھانا، باورچی خانے کا سامان اور پرفیوم لینے کی اجازت دی گئی۔ میں نے یہ صرف اس لیے کیا کیونکہ میں اپنے بچوں کو کھانا کھلانا چاہتی تھی۔شہر کے مکینوں نے بھی بتایا کہ انھوں نے فوجی سپاہیوں کو عورتوں کو خالی گھروں میں لاتے دیکھا ہے جہاں خواتین کو قطار میں کھڑا کیا جاتا اور ہر فوجی اپنے لیے کسی ایک خاتون کو چُنتا۔21 سالہ لڑکی نے گارڈین کو بتایا کہ اس نے کھانے اور ضروری سامان لینے کے لیے اپنے گھروں کو جانے کی اجازت کے بدلے فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے تھے لیکن جب میں نے دوبارہ ایسا کرنے سے انکار کیا تو فوجیوں نے میری ٹانگیں جلا دیں۔ ایک اور خاتون جنھیں گزشتہ برس مئی میں گوشت کی پروسیسنگ فیکٹری میں فوجیوں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیا گیا تھا، نے بتایا کہ صرف ایک علاقے میں ہم جیسی درجنوں خواتین ہیں۔گارڈین سے ایک فوجی نے بات کی اُس نے کسی بھی ایسے واقعے میں خود کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے اپنے ساتھیوں کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔ یہ بہت ہی برا ہے۔ اس شہر کے گناہوں کی مقدار کبھی معاف نہیں ہو سکتی۔ یاد رہے کہ سوڈان میں خانہ جنگی اور متحرک عسکری گروپوں کے درمیان جنگوں اور ایک دوسرے کے علاقوں پر قبضے کے لیے جھڑپوں میں گزشتہ برس اپریل سے تیزی آئی ہے۔ اقتدار کی اس جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 50 ہزار تک جا پہنچی ہے۔ اس جنگ نے دنیا کا بدترین نقل مکانی کا بحران پیدا کیا ہے جس کے نتیجے میں 11 ملین سے زیادہ لوگ بے گھر ہوگئے اور ملک کو قحط کے دہانے پر آگیا۔