کراچی( اسٹاف رپورٹر )ڈیفنس میں گزشتہ شب مسلح تصادم میں 5افراد کی ہلاکت اور دو کے زخمی ہونے کے واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ الزام نمبر 407/24 سرکار کی مدعیت میں قتل،اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت تھانہ درخشاں میں درج کیا گیا ہے۔مقدمہ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں گروپوں نے ایک دوسرے کو جان سے مارنے کے لیے شدید فائرنگ کی،دونوں گروہ مسلح ہو کر اپنی اپنی گاڑیوں میں جائے وقوعہ لین نمبر 11 آر پی آر انیمل اسپتال خیابان نشاط کمرشل ڈی ایچ اے فیز 6 پر پہنچے ۔دونوں گروپ بگٹی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں جن کی آپس میں درینہ دشمنی چل رہی ہے۔ہلاک ہونے والے پانچوں افراد کی لاشوں کاپوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا۔ پولیس سرجن کے مطابق ڈاکٹر سمعیہ کے مطابق دو مقتولین کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال میں جبکہ تین افراد کا پوسٹ مارٹم سول اسپتال میں کیاگیا۔زخمی دو افراد اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔جناح اسپتال سے فہد بگٹی اور نصیب اللہ بگٹی کی لاشیں ایدھی سرد خانے منتقل کی گئیں جبکہ سول اسپتال سے میر محسم بگٹی،میر عیسی بگٹی اور انکے گن مین علی کی لاشیں چھیپا سردخانے منتقل کی گئیں۔پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے میر محسم بگٹی اور میر عیسی بگٹی آپس میں بھائی اور زخمی ہونے والے علی حیدر بگٹی کے بیٹے ہیں۔واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے۔ فوٹیج میں دو گاڑیوں کو تیز رفتاری سے آتے دیکھا جا سکتا ہے۔گلی سے تیسری گاڑی کے مڑتے ہی تینوں گاڑیاں ایک دوسرے کے سامنے آگئیں۔ تینوں گاڑیوں سے مسلح افراد نے اتر کر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔فائرنگ کے دوران مسلح افراد محفوظ مقام ڈھونڈ کے چھپتے رہے۔ایک مسلح شخص کو جدید اسلحہ کے ساتھ بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ہلاک افراد میں سردار اکبر بگٹی کے بھانجے اور بھتیجے بھی شامل تھے۔ایس ایس پی سائوتھ ساجد سدوزئی کے مطابق پولیس کو ون فائیو پر اطلاع ملی جس پر پولیس نے فوری رسپانس کیا۔دس منٹ میں پولیس موقع پر پہنچ گئی تھی۔رات کو مارکیٹ کھلی ہوئی تھی، پولیس نے مارکیٹ کو بند کروا کر لوگوں کو محفوظ کیا جبکہ چند لوگوں کو پولیس نے ریسکیو بھی کیا۔انہوں نے بتایا کہ واقعہ کے دو مرکزی ملزم تھے، فہد ہلاک ہوگیا اور دوسرا علی بگٹی ہے۔علی بگٹی پولیس تحویل میں ہے۔انہوں نے بتایا کہ 17 افراد حراست میں لئے گئے ہیں۔دو مرکزی ملزم تھے جو پولیس کی تحویل میں ہیں۔ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات کا کراچی متحمل نہیں ہے۔ہم کسی کو شہر کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔انکا کہنا تھا کہ واقعہ میں استعمال ہونے والے اسلحہ لائسنس یافتہ تھے یا نہیں اس کی جانچ کی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ واقعہ خاندانی اور قبائلی دشمنی کا شاخسانہ ہے تاہم واقعہ کی ہر زاویے سے تفتیش کی جارہی ہے جبکہ زیر حراست افراد سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ایک گروہ اکبر بگٹی کے بھتیجے فہد بگٹی اور دوسرا گروہ اکبر بگٹی کے بھانجے علی حیدر بگٹی کا تھا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ اکبر بگٹی کے بھتیجے فہد بگٹی قریب ہی فلیٹ کے رہائشی تھے،وہ یہاں فلیٹ میں تنہا رہائش پزیر تھے۔واقعہ کے وقت فہد کے ساتھ دو محافظ تھے۔عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ اکبر بگٹی کے بھانجے علی حیدرآباد کا گروہ دو گاڑیوں میں سوار تھا،فہد کی گاڑی گلی سے گزر رہی تھے کہ سامنے اور عقب سے علی حیدر کے گروہ نے فہد کی گاڑی کو گھیر لیا۔گاڑی کو گھیرتے ہی دونوں گروہ کے افراد گاڑیوں سے نکلے اور فائرنگ شروع ہو گئی۔فہد بگٹی کے محافظ نصیب نے مخالف گروہ کے مسلح افراد سے مقابلہ کیا۔فائرنگ کے تبادلے میں پہلے فہد بگٹی کو گولیاں لگیں جبکہ انکا ایک محافظ موقع سے بھاگ نکلا، عینی شاہدین کے مطابق محافظ نصیب نے مخالفین کا مقابلہ کیا۔دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں قریب کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔جائے وقوعہ کے اطراف کے رہائشیوں نے واقعہ کی موبائل فون سے عکس بندی بھی کی ہے۔موبائل فون کی ویڈیوز میں فہد بگٹی کی گاڑی کو دو گاڑیوں کے درمیان دیکھا جاسکتا ہے۔مسلح افراد نے گھیر کر فہد بگٹی کو نشانہ بنایا۔گاڑیوں کے قریب لاشیں اور زخمیوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔کچھ دیر میں دونوں گروہ کے مددگار بھی پہنچ گئے۔مددگاروں نے اپنے اپنے لوگوں کو اٹھا کر گاڑیوں میں ڈالا،کچھ دیر میں پولیس موبائل بھی پہنچ گئی۔مخالفین اپنے اپنے لوگوں کو اٹھا کر لے گئے۔ڈی آئی جی سائوتھ اسد رضا نے بتایا کہ واقعہ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے دو چھوٹے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں جبکہ واقعہ میں زخمی ہونے واکے دونوں افراد سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔