اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50فیصد، پنشنرز کی پنشن میں 20فیصد اضافہ، کم از کم ماہانہ اجرت 50ہزار روپے اور ای او بی آئی کی پنشن23ہزار روپے مقرر کرنے کی سفارشات پیش کر دیں جبکہ تنخواہ دار طبقے کیلئے سالانہ 12لاکھ روپے تک انکم ٹیکس استثنیٰ دینے اور سولر پینلز کی درآمد پر ٹیکس ختم کرنے کی بھی سفارش کردی۔ہفتے کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے آئندہ مالی سال 2025-26ء کے وفاقی بجٹ پر اپنی سفارشات تیار کرکے پیش کر دیں۔کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7فیصد کے بجائے 20 فیصد اضافہ کیا جائے۔کمیٹی نے سولر پینلز پر سیلز ٹیکس ختم اور 850سی سی سے کم گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 18فیصد سے کم کر کے 10فیصد کرنے کی سفارش کی ۔کمیٹی نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کیلئے سالانہ 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس کی چھوٹ اور سالانہ 50لاکھ روپے سے زائد زرعی آمدن پر 10فیصد انکم ٹیکس لاگو ہونا چاہیے۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ 200یونٹ تک ماہانہ بجلی کے استعمال پرڈیبٹ سروس سرچارج نہ لگایا جائے، اسٹیشنری آئٹمز کو زیرو ریٹیڈ کرنے اور ہومیوپیتھک ادویات پر 18فیصد کے بجائے ایک فیصد سیلز ٹیکس لگایاجائے۔کمیٹی نے تمام ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے، گرینڈ چکن پر 3فیصد ایڈیشنل ٹیکس ختم کرنے، ای ایف ایس اسکیم کے تحت ڈائیز اور کیمیکلز پر سیلز ٹیکس لاگو کرنے، بیوریجز اور جوسز پر ایکسائز ڈیوٹی 15فیصد کم کرنے اور آن لائن خریداری پر 2فیصد انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کی سفارشات بھی پیش کی ہیں۔