• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عراقی حکام کا ’زائرین‘ کی آڑ میں پاکستانی بھکاری مافیا پر سخت اظہار ناراضی، کارروائی کا مطالبہ

کراچی (اسد ابن حسن) پہلے سعودی عرب نے عمرہ اور حج کی آڑ میں پاکستانی بھکاری مافیا کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا اور اب عراقی حکام نے بھی زائرین کی آڑ میں پاکستانی بھکاری مافیا کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حوالے سے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کوئٹہ کے سابق سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد سعید میمن نے 22 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ مررتب کی اور تافتان اور گبد چیک پوسٹوں کے انچارجز اور دیگر اعلی حکام کو بھجوائی ہے۔ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستانی زائرین پورے سال ایران اور عراق جاتے ہیں مگر خاص طور پر گزشتہ برس عاشورہ اور اربعین پر ایران جانے والے پاکستانی زائرین میں سے 72 ہزار واپس پاکستان ہی نہیں آئے اور ممکنہ طور پر وہ یا تو عراق گئے یا پھر آگے استنبول اور یونان غیر قانونی طور پر چلے گئے۔ رپورٹ میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ پاکستانی بھکاریوں کے حوالے سے عراقی حکام نے پاکستانی سفارت خانے اور وزارت خارجہ سے سخت احتجاج کیا اور موثر کاروائی کا مطالبہ کیا اور بتایا کہ اس وقت عراق میں 66 بھکاری خواتین اپنے اتنی ہی تعداد میں بچوں کے ساتھ مقید ہیں۔ گرفتار غیر قانونی زائرین کے قیام و طعام اور پاکستان بے دخلی پر تین لاکھ امریکی ڈالر کے اخراجات ہو چکے ہیں۔ اب تک 21 پاکستانیوں کو منشیات کی اسمگلنگ پر سخت سزائیں دی جا چکی ہیں۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ چیک پوسٹوں پر تعینات عملے کو بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ کون حقیقی زائر ہے اور کون نہیں۔ عملے کے انسانی اسمگلرز اور ٹور اپریٹرز سے بھی رابطے ہوتے ہیں۔ عملہ حقیقی زائرین کو چھوڑ کر غیر زائر کو جانے کی اجازت دینے کے 5 سے 10 ہزار روپے فی کس وصول کرتے ہیں۔ مزید تحریر کیا گیا ہے کہ خاص طور پر انسانی اسمگلرز عاشورہ اور اربعین پر زیادہ سر گرم ہو جاتے ہیں اور یورپ جانے کے خواہش مند افراد کو ایران اور عراق زیارتوں پر جانے کے لیے جینوئن ویزے لگواتے ہیں اور ان کو قانونی طور پر زیارتوں پر جانے سے روکا نہیں جا سکتا۔
ملک بھر سے سے مزید