• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایف بی آر تجارتی و گھریلو ڈیٹا کو مربوط، 50 لاکھ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرے، مشاورتی ادارے کی سفارش

اسلام آباد(مہتاب حیدر) ٹیکس مشینری میں ممکنہ بڑی تبدیلی کے پیش نظر، ایف بی آر کے مشاورتی ادارے میک کینسی نے سفارش کی ہے کہ ایف بی آر کو داخلی اور تجارتی ڈیٹا کو یکجا کرنا چاہیے، پانچ ملین ممکنہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرنی چاہیے، اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا چاہیے۔منگل کو میک کینسی نے ایف بی آر کو تفصیلی بریفنگ دی جو دو گھنٹے سے زائد جاری رہی، جس کے دوران شرکاء نے کئی سوالات پوچھے۔ایف بی آر کے ایک سرکاری اعلان کے مطابق، ڈیجیٹلائزیشن پر ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا، جس کی صدارت وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو مسٹر علی پرویز ملک اور ڈی جی سی فور ون میجر جنرل سید علی رضا نے کی۔ اجلاس میں ایف بی آر کے چیئرمین رشید محمود لنگڑیال، بورڈ کے ارکان اور سینئر افسران کے ساتھ ساتھ ٹاسک فورس کے ارکان نے شرکت کی۔وزیر مملکت نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ وزیر اعظم نے ایف بی آر کے تمام نظاموں کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کے لیے سفارشات پیش کرنے کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختتام سے اختتام تک ڈیجیٹلائزیشن ملک کی جامع اور پائیدار ترقی کے لیے ضروری ہے۔اجلاس میں ٹاسک فورس کے ٹی او آرز پر بھی بات چیت کی گئی، جس میں عمودی اور افقی ڈیٹا شیئرنگ، سپلائی چین آٹومیشن، ایک مربوط ٹریک اور ٹریس سسٹم، پی آر اے ایل کی تنظیم نو، اور تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تجارتی ڈیٹا شیئرنگ شامل ہیں۔ ٹاسک فورس نے فیصلہ کیا کہ ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک، اور وزارت تجارت اور خارجہ امور کے ارکان کو مستقبل کے اجلاسوں میں شامل کیا جائے گا۔ڈیجیٹلائزیشن کی ٹاسک فورس نے پانچ ملین ممکنہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کی ہے جو پرتعیش طرز زندگی گزارتے ہیں اور املاک، گاڑیاں، کریڈٹ کارڈز، ایلیٹ کلبز کی رکنیت رکھتے ہیں لیکن انہوں نے ٹیکس نظام میں حصہ نہیں لیا۔ڈیجیٹلائزیشن کی ٹاسک فورس، جس میں جی ایچ کیو کے میجر جنرل سید علی رضا بھی شامل ہیں، کو ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے اور موجودہ مالی سال کے لیے 12,970 ارب روپے (آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ 12,913 ارب روپے) کے مشکل ٹیکس جمع کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔
اہم خبریں سے مزید