اسلام آباد (اسرار خان) پاکستان نے سرکاری ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستا ن (ٹی سی پی) کے ذریعے حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) انتظامات کے تحت ترجیحی قیمتوں پر تاجکستان کو 40 ہزار ٹن ریفائنڈ چینی برآمد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ تاہم معاہدے کو ابھی بھی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور وفاقی کابینہ سے باضابطہ منظوری درکار ہے۔
وزارت صنعت و پیداوار پہلے ہی ای سی سی کو ایک سمری بھیج چکی ہے جو جمعرات کو اس تجویز پر نظرثانی کرنے والی ہے۔
ایک سینئر عہدیدار نے ’دی نیوز‘ کو بتایا کہ تاجکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سے 40 ہزار میٹرک ٹن چینی کم نرخوں پر فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
عہدیدار نے کہا کہ اس کے علاوہ تاجکستان حکومت تاجکستان کے تحت ریاستی مادی وسائل کی ایجنسی کی جانب سے سامان کی درآمد سے متعلق کراچی بندرگاہ پر استعمال کی فیس کو پورا کرنے کے لیے پاکستان سے مالی مدد طلب کر رہا ہے۔ اس وقت پاکستان میں ایکس مل چینی کی قیمت تقریباً 140 روپے فی کلوگرام ہے، اور حکومت چینی کو 133 روپے سے 136 روپے فی کلوگرام کے درمیان فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
دریں اثناء وفاقی حکومت کے شوگر ایڈوائزری بورڈ (ایس اے بی) نے ایک لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دینے کے جون 2024 میں حکومتی فیصلے کے بعد باضابطہ طور پر برآمد کی منظوری دے دی ہے۔
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کی سربراہی میں ایس اے بی نے ای سی سی کو برآمدی تجویز کی سفارش کردی۔ بورڈ میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں، شوگر انڈسٹری اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے شامل ہیں۔