وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے 3 دن پہلے فائر وال کو ریاست کی ضرورت قرار دے کر دفاع کیا، آج فائر وال کے سوالات کا جواب دینے اور نام لینے سے بھی گریز کرتی رہیں۔
صحافی کے سوال پر شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ حکومت گیٹ ویز پر کچھ لگا رہی ہے مگر ایسا کچھ نہیں ہے، حکومت انٹرنیٹ کو محدود نہیں کر رہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے بتایا ہے کہ رواں سال ریکارڈ آئی ٹی ایکسپورٹس ہوئیں اور اس کے لیے میں ان تمام بچوں اور بچیوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے اس ہدف کے حصول کو ممکن بنایا، رواں سال آئی ٹی برآمدات 3 ارب روپے سے تجاوز کر گئیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ حکومت آئی ٹی کے شعبے میں بہتری کے اقدامات کر رہی ہے، وزیراعظم اور ایس آئی ایف سی کی ترجیحات میں آئی ٹی سیکٹر ہے، ڈیجیٹائزیشن کمیشن کاقیام ہو رہا ہےجس کی سربراہی وزیرِ اعظم خود کریں گے۔
وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی نے کہا کہ حکومتی امور کو پیپر لیس کیا جا رہا ہے، ہواوے پاکستان میں 3 لاکھ سے زائد ٹریننگز دے گا، پاکستان نے پہلی میٹا اے آئی کمپٹیشن میں حصّہ لیا، 10 ہزار سے زائد بچوں کو کوڈنگ سکھائی جائے گی جس کی اہمیت آنے والے کئی سالوں میں رہے گی۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے آئی ٹی کو مشکل حالات کے باوجود 60 ارب سے زائد کا بجٹ دیا، بجٹ میں سے 4 ارب صرف بچوں کی آئی ٹی سیکٹر میں ٹریننگ کے لیے مختص کیا گیا ہے، گوگل، میٹا اور مائیکروسافٹ سے بھی رابطے میں ہیں تاکہ بچوں کو آئی ٹی کی تربیت دے سکیں۔
شزہ فاطمہ خواجہ نے بتایا کہ پرائمری اسکول سے بچوں کو کوڈنگ اسکلز کی تربیت کا عمل شروع کرنے جا رہے ہیں، حکومت پاکستان نے اسلام آباد اور کراچی میں آئی ٹی پارکس کا سنگِ بنیاد رکھا ہے، اسلام آباد کا آئی ٹی پارک 10 ہزار سے زیادہ نوکریاں پیدا کرے گا اور لاکھوں ڈالرز کی کمائی ہو گی۔
اُنہوں نے بتایا کہ آئی ٹی پارکس جنوبی کوریا کی مدد سے بنائے جا رہے ہیں، پورے ملک میں صوبوں کے ساتھ مل کر 250 ای روزگار سینٹرز بنائے جائیں گے۔
وزیرِ مملکت آئی ٹی نے کہا کہ شہباز شریف نے2011ء میں پنجاب میں ای روزگار سینٹرز بنائے تھے، ڈیجی اسکلز میں 45 لاکھ سے زائد بچوں کا اندراج ہو چُکا ہے، پاکستان نے پہلی صنفی پالیسی کا آغاز کیا ہے تاکہ خواتین کی خواندگی کے لیے کام ہو سکے۔
اُنہوں نے بتایا کہ پاکستان میں گیمنگ انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک مکمل ایکو سسٹم بنایا جا رہا ہے، ورلڈ بینک کے ساتھ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر کام ہو رہا ہے تاکہ ہر شخص کی ڈیجیٹل شناخت بن سکے اور جہاں بھی ممکن ہو ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کریں تاکہ ٹیکس وصولی میں آسانی ہو۔
شزہ فاطمہ خواجہ نے بتایا کہ 2025ء میں 5 جی اسپیکٹرم ملک میں متعارف ہو گا، فائیو جی تیز ترین انٹرنیٹ کی فراہمی کا ذریعہ بنے گا اور ملک میں مزید 4 انٹرنیٹ کیبلز لگائی جا رہی ہیں تاکہ انٹرنیٹ کنکٹیویٹی بڑھائی جا سکے۔
اُنہوں نے کہا کہ اندازہ ہے کہ حال ہی میں انٹرنیٹ سے متعلق عوام کا غصہ سامنے آیا، کچھ ایپس پر ڈاؤن لوڈنگ نہیں ہو رہی تھی تو لوگوں نے وی پی این سے آپریٹ کیا۔
وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی نے کہا کہ انٹرنیٹ کو نہ ہی سرکاری طور پر بند کیا گیا، نہ ہی سلو کیا گیا، کچھ ایپلیکیشنز پر ڈاؤن لوڈنگ نہیں ہو پا رہی تھی تو لوگوں نے وی پی این استعمال کیا، وی پی این آن کرنے سے فون سلو ہو جاتا ہے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ حلفیہ کہہ سکتی ہوں کہ حکومتِ پاکستان نے نہ انٹرنیٹ بند کیا اور نہ سلو کیا، ہم دن رات لگے رہے، ایکسپرٹس سے بات کی، آئندہ ہفتے بھی انٹرنیٹ کے معاملے پراجلاس ہو گا۔
شزہ فاطمہ خواجہ نے بتایا کہ پی ٹی سی ایل کیبل میں فالٹ ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے اور انٹرنیٹ کی اسپیڈ میں کمی کا مسئلہ وی پی این استعمال کرنےکی وجہ سے پیش آیا۔
اُنہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تیز ترین انٹرنیٹ مہیا کرنا ہماری ترجیح اور ذمہ داری ہے۔
وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی نے کہا کہ پاکستان میں حکومت کسی کی نگرانی نہیں کر رہی صرف سوشل میڈیا پر ہراسانی کی روک تھام کے لیے کام کر رہے ہیں اور یہ اقدامات عوام کو سیف اینڈ سیکیور انٹرنیٹ مہیا کرنےکے لیے کیےجا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 3 دن پہلے وزیرِ مملکت برائے آئی ٹی نے کہا تھا کہ فائر وال ایک سائبر سیکیورٹی کا اقدام ہے جو دنیا کی ہر حکومت ا ٹھارہی ہے، پہلے ویب مینجمنٹ سسٹم تھا مگر بڑھتے ہوئے سائبر حملوں کی وجہ سے سائبر سیکیورٹی کی اپ گریڈیشن ملک کی ضرورت ہے ۔