اسلام آباد (اے ایف پی) سماجی کارکنوں اور تاجررہنماؤں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا گلا گھونٹ رہی ہے جبکہ وہ اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے نئے کنٹرولز کا تجربہ کر رہی ہے جس سے ملک کی معاشی بحالی خطرے میں پڑ رہی ہے۔
ایک آئی ٹی ایسوسی ایشن کے مطابق، جولائی کے بعد سے، انٹرنیٹ نیٹ ورک معمول سے40فیصد تک سست رہے ہیں جبکہ واٹس ایپ پر دستاویزات‘ تصاویر اور صوتی نوٹس میں خلل پڑا ہے، جسے لاکھوں لوگ استعمال کرتے ہیں۔
ڈیجیٹل حقوق کے ماہرین کا خیال ہے کہ ریاست ایک فائر وال ٹیسٹ کر رہی ہے جو ایک حفاظتی نظام ہے جو نیٹ ورک ٹریفک کی نگرانی کرتا ہے لیکن اسے آن لائن جگہوں کو کنٹرول کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ڈیجیٹل حقوق کے ماہر اور کارکن اسامہ خلجی نے اے ایف پی کو بتایا کہ انٹرنیٹ کی سست روی ریاست کی جانب سے قومی فائر وال اور مواد فلٹرنگ سسٹم کی تنصیب کی وجہ سے ہے جس کا مقصد نگرانی کو بڑھانا اور سیاسی اختلاف رائے کو سنسر کرنا ہےبالخصوص سیاست میں مداخلت سے متعلق سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر ہونیوالی تنقید کو روکنا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکام واٹس ایپ کو اس کی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن صلاحیتوں کی وجہ سے نشانہ بنا رہے ہیں، جو صارفین کو کسی تیسرے فریق کے ذریعے اس تک رسائی حاصل کیے بغیر معلومات کو محفوظ طریقے سے شیئر کرنے کے قابل بناتی ہے۔