اسلام آباد (قاسم عباسی) کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود گنز اینڈ کنٹری کلب کی 264؍ کنال سے زائد اراضی ریگولرائز نہیں کی۔ دی نیوز نے متعدد مرتبہ رابطہ کیا لیکن سی ڈی اے اور نہ اس کے پلاننگ ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمد ارشد چوہان کلب کی اراضی کو ریگولرائز کرنے سے متعلق کوئی معلومات فراہم کر سکے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ارشد چوہان سے جب دی نیوز نے پہلے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ کلب تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے اور اس نے زمین غیر قانونی طور پر حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کلب کو اس کی زمین کو ریگولرائز کرنے اور لیز ادا کرنے کیلئے درجنوں خطوط لکھے لیکن وہ پکڑ میں نہیں آتے۔ لیکن جب دی نیوز نے اصرار کیا کہ یہ خطوط دکھائے جائیں تو ارشد چوہان نے کوئی ثبوت نہیں دکھایا اور کلب کے ساتھ کسی میٹنگ کے منٹس دکھانے سے بھی انکار کر دیا۔ ارشد چوہان کا کہنا تھا کہ ’’اس معاملے میں آپ کی کیا دلچسپی ہے؟ آپ لوگوں کو صرف ڈرامہ پسند ہے۔‘‘دوسری جانب، گنز اینڈ کنٹری کلب کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد سی ڈی اے اور اس کے ڈی جی سے متعدد مرتبہ رابطہ کیا ہے کہ زمین کی حد بندی اور کلب کو اس کی منتقلی کا عمل باقاعدہ طور پر شروع کیا جائے لیکن سی ڈی اے والے اس معاملے پر دھیان ہی نہیں دے رہے۔ گنز اینڈ کنٹری کلب کے منتظم ندیم ارشاد کیانی نے دی نیوز کو بتایا کہ کلب کو حاصل شدہ اراضی ریگولرائز کرنے اور لیز کی ادائیگی میں کوئی مسئلہ نہیں بلکہ کلب تو سی ڈی اے کی جانب سے حد بندی اور زمین کی باضابطہ منتقلی کا منتظر ہے۔ کلب کےاسسٹنٹ سیکریٹری شاہ حسین نے دی نیوز کو بتایا کہ حال ہی میں زمین کی حد بندی اور اس کی منتقلی کا عمل باضابطہ طور پر شروع کرنے کیلئے دو میٹنگز ہو چکی ہیں، ہم تعاون کیلئے تیار ہیں حتیٰ کہ سی ڈی اے کے ڈی جی پلاننگ کے پاس بھی جا چکے ہیں لیکن کوئی جواب نہیں مل رہا اور کوئی کارروائی بھی شروع نہیں کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی ڈی اے کے چیئرمین، جو بورڈ ممبرز میں شامل ہیں، کسی اجلاس میں شرکت نہیں کرتے۔ کلب کے سیکرٹری عمران افراز خان نے دی نیوز کو اس مسئلے کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 23؍ ستمبر 2020ء کے حکم نامے کے ذریعے ہدایت کی تھی کہ کلب کی جانب سے سی ڈی اے کی زمین پر قبضے کی شرائط بھی وفاقی حکومت کے ساتھ طے کی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے 28؍ نومبر 2022ء کے حکم نامے میں کہا تھا کہ جائیداد کی ملکیت کے حوالے سے سی ڈی اے کا دعویٰ ابھی باقی ہے۔ کلب ذمہ داری ادا کرنے کیلئے تیار ہے بشرطیکہ سی ڈی اے جائیداد کی ملکیت کو کلب کے نام پر ریکارڈ پر لائے۔ گن اینڈ کنٹری کلب اب باضابطہ طور پر ایک ادارہ ہے جو پارلیمنٹ کے منظور کردہ گن اینڈ کنٹری کلب ایکٹ 2023 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ سیکرٹری نے کہا کہ کلب انتظامیہ گزشتہ کئی برسوں سے سی ڈی اے کے ساتھ یہ مسئلہ حل کرنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے۔ رواں سال مئی 2024ء میں کلب انتظامیہ نے سی ڈی اے سے کلب کی اراضی کی حد بندی کرنے، لیز کی شرائط و ضوابط طے کرنے اور کلب کی اراضی اس کے نام پر منتقل ہونے کے بعد مقررہ رقم کی ادائیگی کیلئے تیار ہے۔ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ اس تمام تر صورتحال کے باوجود سی ڈی اے والے اور ان کا محکمہ پلاننگ معاملے میں دلچسپی نہیں لے رہا۔ جس وقت مذکورہ لیز کے حوالے سے رسمی کارروائیاں جاری تھیں، سپریم کورٹ نے مذکورہ لیز کے حوالے سے ایک خبر پر از خود نوٹس لیا جسے بعد میں 2011ء کے ایس ایم سی نمبر 14 میں تبدیل کر دیا گیا۔سپریم کورٹ نے سروے جنرل آف پاکستان کو ہدایت کی کہ وہ پوری 145؍ ایکڑ زمین کی حد بندی کرے جو پی ایس بی کو خاص طور پر اس زمین پر دی گئی تھی جس پر شوٹنگ رینج بنایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ میں سروے آف پاکستان کی رپورٹ جمع کرادی گئی۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق کلب کے زیر استعمال صرف 33.273؍ ایکڑ رقبہ ہے۔