• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قاتل بھائی کو برطانیہ سے فرار میں مدد دینے والی بہنوں پر جرم ثابت، کراؤن کورٹ سے قید کی سزا

بری (خورشید حمید) بری کی دوبہنوں حسنہ خان اور فرح خان کو اپنے بھائی کو قتل کے بعد پاکستان فرار کرانے میں مدد دینے کے جرم میں ڈھائی سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ یاد رہے کہ 2020میں تین افراد نے بری کے چشم روڈ پر ایک شخص کول کیرشاؤ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ان تین افراد میں ان دونوں بہنوں کا بھائی خیام علی خورشید بھی شامل تھا جس کو فرار کرانے میں دونوں بہنیں کوشش کرتی رہی تھیں۔ واردات کے بعد انہوں نے سلفورڈ میں ایک ہوٹل بک کرایا، جہاں ان کے بھائی نے قیام کیا جس کے بعد وہ اسے لندن کینٹ کے علاقے سے یورو ٹنل کے ذریعے فرار کرانے میں کامیاب تو ہو گئیں مگر ہالینڈ کے ایمسٹرڈیم ائرپورٹ سے فرار کرانے کی کوشش ناکام ہوگئی کیونکہ خیام علی خورشید کے پاس کوویڈ ویکسین کا سرٹیفکیٹ نہیں تھا جو ان دنوں سفر کیلئے ضروری تھا۔ خیام علی خورشید کو ایمسٹرڈیم ائرپورٹ پر روک لیا گیا۔ تاہم دونوں بہنیں واپس مانچسٹر آئیں تو انہیں بھی روک لیا گیا 29سالہ حسنہ خان اور 28سالہ فرح خان پر کراؤن کورٹ میں بھائی کو بھگانے کا جرم ثابت ہوگیا دونوں بہنوں نے جج کو اپنے تحریری بیان میں معافی نامہ بھی دیا اور اپنی شرمندگی کا اظہار بھی کیا مگر جج نے کہا کہ اب یہ کام معافی نامے سے بہت اوپر چلا گیا ہے۔ استغاثہ کے وکیل ماریٹ النیس نے عدالت کو بتایا کہ دونوں لڑکیوں نے اپنے بھائی کو پاکستان فرار کرانے میں اس کی مدد کرتے ہوئے قانون شکنی کی جب کہ دونوں بہنوں نے ہر وہ کام کیا جس سے ان کے بھائی کے فرار میں زیادہ سے زیادہ مدد مل سکے۔ اگر اس کے پاس کووڈ سرٹیفکیٹ ہوتاتو وہ فرار ہو چکا ہوتا۔ وکیل دفاع گراہم رشٹن نے عدالت کو بتایا کہ فرح خان کو سزا ملنے سے اس کا پیرا لیگل کی حیثیت سے کیریئر ختم ہوجائے گا۔ وکیل دفاع نے استدعا کی کہ چونکہ یہ فرح خان کا زندگی میں پہلا جرم ہے، اس لئے اس کے ساتھ رعایت برتی جائے۔ حسنہ خان کی وکیل کلیئرآش کرافٹ نے موقف اختیار کیا کہ اس کی موکلہ کو اپنی بیمار ماں کی دیکھ بھال بھی کرنی ہوتی ہے، ان کو جیل ہونے سے ان کی ماں بے یار و مدد گار رہ جائے گی تاہم جج جان پوٹر نے کہا کہ میں اگر آپ کا یہ پوائنٹ منظور کر بھی لوں تو اس بات کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ آپ کی موکلہ نے اپنے بھائی کو فرار کرانے کی کوشش کی۔ یہ امر اس کے جرم کی شدت کو کم نہیں کرسکتے۔ جج نے ملزمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تم دونوں نے اپنے بھائی کو قتل کرنے کے بعد ملک سے فرار کرانے میں مدد دی جس سے تم ایک نئے جرم کی مرتکب ہوئیں جس کے بعد جج نے دونوں بہنوں کو ڈھائی سال قید کی سزا سنائی۔ قبل ازیں کورٹ نے پانچ ہفتے تک کیس کی سماعت کے بعد بری کے 22سالہ محمد اظہار خان، 20سالہ کامران محمد اور29 سالہ علی خورشید کو سزا سنادی تھی جس کے مطابق عمران محمد کو کم از کم 27سال، اظہار خان کو 24سال اور خورشید کو 27سال قیدبھگتنا ہوگی۔ سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے گریٹر مانچسٹر پولیس کے ڈیٹیکٹر انسپکٹر مار ک بارکر نے کہا قتل ہونے والے کول کیر شاؤ کے خاندان کو مشکل وقت سے گزرنا پڑا، ہمیں اس کیس کی تفتیش کرنے میں بہت سے مشکل مراحل دیکھنا پڑے مگر مجھے خوشی ہے کہ ملوث لوگوں کو بالآخر سزا مل گئی اور اب وہ جیل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہالینڈ کے ائرپورٹ پر خورشید کی گرفتاری اس امر کی غماز ہے کہ یہ گرفتاری مشترکہ کوششوں سے عمل میں آئی۔ اب مجرموں کو ایک لمبے عرصے تک جیل میں رہ کر اپنے جرم کی سزا بھگتنا ہوگی۔ گذشتہ12 ماہ میں ہم نے بہت سے جرائم کے نیٹ ورک کی چھان بین کی اور بہت سے مجرموں کو سزا دلوائی جس میں مجرموں کو مجموعی طور پر300سال کی قید کی سزائیں سنائی گئیں۔

یورپ سے سے مزید