کراچی(جمشیدبخاری) ہر سال موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ملک کا 25فیصد جی ڈی پی ضائع ہونے کے باوجود14 سال سے پاکستان انوائرمنٹ پروٹیکشن کونسل کااجلاس منعقد نہیں کیا جاسکا، اس انتہائی اہم وزارت کا کوئی باقاعدہ وزیر نہیں ، وزارت وزیر اعظم کے پاس ہے، آخری بار پی ای پی سی کااجلاس2010میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں منعقد ہوا تھا ، 1983کے آرڈیننس کے سیکشن3 کے تحت عمل میں آنے والے اسی اہم ادارے کے سال میں دو اجلاس لازمی ہونے چا ہیئں ، اپنے قیام کے وقت صدرمملکت ادارے کے چیئرمین تھے بعدازاں وزیراعظم کو ایک ترمیم کے ذریعے سربراہی سونپ دی گئی ، اپنے قیام کے 9 سال میں ادارے کا صرف ایک اجلاس ہوا جبکہ ادارہ قطعی غیرفعال ہے جبکہ پاکستان کا شمار دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں ہوتا ہے، نامور ماحولیاتی سائنسدان اور ہاروڈ یونیورسٹی سے منسلک ملک کے ممتاز ماہر ماحولیات پرویزعامر نے جنگ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال موسمیاتی تبدیلی وجہ سے ملک کا 25فیصد جی ڈی پی ضائع ہوجاتا ہے تاہم حکومتوں نے اس ادارے کو سنجیدہ ہی نہیں لیا، مذکورہ ادارے کا پہلا اجلاس 10 مئی 1993 کو نگراں وزیر اعظم بلخ شیر مزاری کی سربراہی میں ہوا تھا انہوں نے ہی اس اجلاس میں نیشنل انوائرمینٹل کوالٹی اسٹینڈز کی منظوری دی جو میونسپل اور مائع صنعتی اخراج، صنعتوں سے گیسوں کے اخراج ،شور اور موٹرگاڑیوں سے دھوئیں سے متعلق تھی۔