• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کار ساز حادثہ کیس، گرفتار ملزمہ کو جیل بھیجنے کا حکم

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی محمد رضا انصاری نے کارساز حادثہ کیس میں گرفتار ملزمہ کو جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے 14 روز میں تفتیشی افسر سے چالان طلب کر لیا ہے،ملزمہ نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے اس پر تشدد نہیں کیا ، وکیل صفائی نے عدالت میں کہا کہ ملزمہ کیخلاف دفعات قابل ضمانت ہیں،تاہم تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ قتل بالسبب کی دفعہ قابل ضمانت نہیں، عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی ۔ بدھ کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پولیس کی جانب سے کارساز تیز رفتار لینڈ کروزر حادثہ کیس میں گرفتار ملزمہ کو سخت سیکورٹی میں چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا۔ سماعت کے موقع پر مدعی مقدمہ امتیاز عارف اور زخمی ہونے والے شہری شین الیگزینڈر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر ملزمہ اور مدعی مقدمہ کے وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران فاضل جج کے روبرو تفتیشی سب انسپیکٹر افسر ریحان خان ملزمہ کا جسمانی ریمانڈ طلبی کی استدعا کی جبکہ ملزمہ کے وکیل نے کہا کہ مقدمے میں لگائی گئیں دفعات قابل ضمانت ہے۔ تاہم تفتیشی افسر نے بتایا کہ مقدمے میں قتل بالسبب کی دفعہ 322 کا اضافہ کیا ہے، دفعہ322ناقابل ضمانت ہے۔ استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ پتہ لگایا جائے خاتون نے کس قسم کا نشہ کر رکھا تھا کہ دو افراد کی جان لے لی؟ جوڈیشل مجسٹریٹ محمد رضا انصاری نے ملزمہ سے سوال کیا کہ پولیس نے آپ پر کوئی تشدد تو نہیں کیا؟ ملزمہ کا کہنا تھا کہ مجھ ہر کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر نے تفتیشی افسر کے موقف کے بر عکس کہا کہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست غیر ضروری ہے، ملزمہ کو جیل بھیجا جائے۔ فاضل عدالت نے ملزمہ کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا اور تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ جوڈیشل پالیسی کے مطابق 14روز میں مقدمہ کا چالان پیش کیا جائے۔ دوسری جانب مدعی امتیاز عارف نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کے لئے میں تو کھڑا ہوں، دیکھتے ہیں میرے ساتھ کون کون کھڑا ہوتا ہے، نشے کے عادی لوگ تیز گاڑی چلائیں اور عام لوگ صرف قربانی دیں؟ آمنہ کی تعلیمی قابلیت بہت اعلٰی تھی، آمنہ کے بہت سے خواب تھے۔ مدعی مقدمہ کے وکیل بیرسٹر عزیر غوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بغیر میڈیکل رپورٹ کے مقدمہ درج کر دیا گیا، ملزمہ کے خلاف تمام دفعات قابل ضمانت تھیں، مقدمے میں دفعہ 322کا اضافہ ہماری کامیابی ہے، اگر ملزمہ نفسیاتی مریضہ ہے تو گاڑی کے مالک کو بھی مقدمے میں شامل کیا جائے، اگر ملزمہ نفسیاتی مریضہ تھی تو گاڑی کیوں دی، انکی درخواست ضمانت اگر دائر ہوگی تو وہ بھی مسترد کروائیں گے، ملزمہ کے معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ کے تشکیل کے لئے بھی درخواست دائر کررہے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید