• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علی امین گنڈاپور نے اسی رویے کا مظاہرہ کیا جیسی پیشگوئی کی گئی تھی

اسلام آباد: (انصار عباسی)…جب علی امین گنڈا پور کو 8؍ فروری کے عام انتخابات کے بعد خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے نامزد کیا گیا تو متعلقہ حلقوں کے ایک باخبر ذریعے نے گنڈا پور کے حوالے سے اس نمائندے کو بتایا تھا کہ ’’وہ اچھے رویے کا مظاہرہ کریں گے۔‘‘ 

اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی عوامی ریلی کی عین موقع پر منسوخی نے پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں اور کارکنوں کو حیران اور علیمہ خان سمیت کئی لوگوں کو ناراض کر دیا ہے۔ 

میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ جیل میں قید عمران خان کے ساتھ گنڈاپور کی رات دیر سے بات چیت ہوئی تھی جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں پی ٹی آئی کی ریلی ملتوی کردی گئی۔ 

28؍ مئی کو دی نیوز نے گنڈا پور کے حوالے ’’علی امین گنڈا پور اسٹیبلشمنٹ اور عمران کے درمیان رابطہ کاری کا ذریعہ بن سکتے ہیں‘‘ کے عنوان سے ایک خبر شائع کی تھی جس کے ابتدائی پیراگراف میں لکھا تھا کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کی زیر قیادت جماعت پی ٹی آئی کے درمیان رابطہ کاری کا اہم ذریعہ بن سکتے ہیں۔ 

عوامی سطح پر شعلہ بیاں رہنما کے طور پر مشہور علی امین وفاقی حکومت کے ساتھ اپنی بات چیت اور ایس آئی ایف سی کے اجلاس کے دوران اچھے رویے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 

’’باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے اجلاس کے دوران اور وزیراعظم سمیت وفاقی حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ اپنی باضابطہ بات چیت میں علی امین اپنے جارحانہ انداز کے بالکل برعکس رویے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔‘‘ 

اگرچہ ذرائع کی درخواست پر اسے شائع نہیں کیا گیا تھا لیکن اسی ایس آئی ایف سی کے اجلاس میں زیر بحث ایک معاملے پر گنڈا پور نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے میٹنگ میں ایک معاملے پر ان کی حمایت کی درخواست کی تھی۔ 

اسی دن وزیر اعظم اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے درمیان گنڈاپور کے عوامی انداز اور بند کمرے کی ملاقاتوں میں ان کے رویے کے حوالے سے ایک دلچسپ لیکن ہلکی پھلکی گفتگو کی تھی۔ دونوں ہنسے اور بحث سے لطف اندوز ہوئے تھے۔ 

بعد ازاں وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر بجلی اویس لغاری کے ہمراہ اپنی پریس کانفرنس کے دوران گنڈا پور نے ایک سوال کے جواب میں میڈیا کو یہ بھی کہا تھا کہ ان کی سیاست اور ان کی انتظامی ذمہ داری الگ رہنا چاہئے اور انہیں آپس میں ملانا نہیں چاہئے۔ 

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنے صوبے کے مسائل کے حل کیلئے تمام ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ بند کمرے میں ہونے والی ملاقاتوں میں گنڈا پور نے وفاقی حکام تک بھی یہی بات پہنچائی تھی۔ 

وفاقی سطح کے چند اجلاسوں میں شرکت کرنے والے ایک ذریعے نے گنڈا پور کے طرز عمل کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ تعاون کرنے والے شخص ہیں اور قومی مفاد کے معاملات پر بات چیت میں مثبت حصہ لیتے ہیں اور کبھی کسی طرح کے جھگڑے یا زبان درازی میں حصہ نہیں لیتے۔ 

گنڈا پور کو عمران خان نے کے پی کے وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے منتخب کیا تھا لیکن پی ٹی آئی کے اندر کچھ لوگ ان پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔

8 فروری کے عام انتخابات سے قبل اور امیدواروں کو نامزد کیے جانے کے وقت عمران خان نے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ صوبے کے وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے پی ٹی آئی کے دیگر تمام امیدواروں کو قومی اسمبلی کے ٹکٹ دیے جائیں تاکہ گنڈا پور کے وزیر اعلیٰ بننے کی راہ ہموار ہو سکے۔ 

اس موقع پر پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے اس نمائندے کو بتایا تھا کہ جو لوگ گنڈا پور کو قریب سے جانتے ہیں انہیں یقین ہے کہ وہ سیاسی لحاظ سے بہت تیز ہیں اور جانتے ہیں کہ اپنی پارٹی کی سیاست اور اہم لوگوں کے درمیان توازن کیسے قائم رکھنا ہے۔

اہم خبریں سے مزید