• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل تحسین اور اسلامیان پاکستان کی توقعات کے عین مطابق ہے ۔ متنازع پیرا گراف کو حذف کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے ۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے چیف جسٹس کو ایک خط لکھا تھا جس میں واضح طور پر ان پیرا گراف کو حذ ف کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ الحمدللہ، جماعت اسلامی نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا ہے کہ ہم حرمت رسول پر آنچ نہیں آنے دیں گے اور اپنی جانوں سے بڑھ کر اس کی حفاظت کریں گے۔ عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلے نے پاکستان میں قادیانیت کے فتنے کی ایک مرتبہ پھر سے سرکوبی کر دی ہے اوراس کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا ہے۔ عقیدہ ختم نبوتﷺ پوری امت کا متفقہ عقیدہ ہے، جس طرح اللہ کی توحید ہے اسی طرح حضور ﷺ کی رسالت اور ختم نبوت بھی مسلمہ عقیدہ ہے۔آخرت کی شفاعت بھی اس سے وابستہ ہے۔ ہم اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ان شا ء اللہ ختم نبوت پر پہرہ دینا اور آپ ﷺ کے لائے ہوئے مبارک نظام، مبارک مشن پر پوری امت کو کھڑا کرنا اور پاکستان کے اندر اسی نظام کو قائم کرنا اسلامیان پاکستان کا ہدف بھی ہے، ہمارا مشن بھی ہے اور ہماری جدوجہد کا عنوان بھی ہے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فرید پراچہ ، ڈاکٹر عنایت الرحمن سمیت تمام علمائے کرام، اسلامی اسکالرز جو سپریم کورٹ میں گئے، وہاں پیش ہوئے، دلیل کی بنیاد پر قرآن و سنت کی روشنی میں سپریم کورٹ کے سامنے ختم نبوتﷺ کےعقیدہ کو واضح کیا پوری قوم ان کا شکریہ ادا کرتی ہے ۔ عقیدہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا لازمی جزو ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالتی غلطی مان کر فیصلے کی درستی کر کے اعلیٰ روایت قائم کی ہے انھوں نے اہل پاکستان کے دل جیت لئے ہیں ۔

ایران میں پاکستانی زائرین بس کا حالیہ حادثہ افسوس ناک ہے ۔ پوری قوم لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے ۔ اس المناک حادثے میں پاکستانی زائرین کی جانوں کے ضیاع پر دکھ ہوا ہے، ہم زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔دکھ کی گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس افسوس ناک واقعے نے قوم کو سوگوار کر دیا ہے۔ حکومت پاکستان نے ایرانی حکام کے ساتھ مل کر جاں بحق ہونے والے افراد کی میتیں واپس لانے کا بروقت اقدام کیا ہے ۔

اب کچھ تذکرہ ہو جائے ملکی صورتحال کا !، وطن عزیز میں ریاستی اداروں کے درمیان تصادم ملک و قوم کے لئے نقصان کا باعث ہے ۔تمام اسٹیک ہولڈرز اپنی آئینی و قانونی حدود میں رہتے ہوئے پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے تو وطن عزیز کی حالت سدھر سکتی ہے ۔ ملک اس وقت بحرانوں کی زد میں ہے معیشت ڈگمگا رہی ہے، عوام دو وقت کی روٹی کو بھی ترس گئے ہیں۔سرمایہ دار پاکستان آنے سے گھبرا رہے ہیں۔پاکستان میں آئین کی پاسداری کو یقینی بنانا ہو گا۔ سیاسی استحکام، پائیدار امن اور معاشی خوشحالی کسی بھی ملک کی ترقی کے سفر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کو مل کر آگے لے جایا جائے۔جنوبی ایشیائی خطے میں موجود دیگر اور بالخصوص ہمارے ہمسایہ ممالک ہر میدان میں ہم سے بہت آگے نکل گئے ہیں۔حکمرانوں کی ناکام معاشی پالیسیوں، کرپٹ مافیا کی لوٹ مار اور اداروں کے درمیان تصادم کی بدولت پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ مہنگا ملک بن چکا ہے۔ہمیں اپنے ہمسایہ ممالک کا مقابلہ کرنا ہے تو آپس کے باہمی اختلافات کو بھلا کر ایک سمت میںچلنا ہو گا۔ پاکستان کے اندر داخلی انتشار درحقیقت دشمنوں کا کام آسان کر رہا ہے۔قومی سلامتی پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔اب وقت آگیا ہے کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ان کو دہرانے کی بجائے آگے بڑھا جائے۔ بد قسمتی یہ ہے کہ نااہل افراد کوایک مرتبہ پھر سے ملک و قوم پر مسلط کر دیا گیا ہے،جس سے ملک میں انتشار، سیاسی عدم استحکام اورانارکی بڑھ گئی ہے۔اس وقت پاکستان کو ساز گار حالات کے لئے مستحکم جمہوری حکومت کی اشدضرورت ہے۔ بجلی کے بعد اب گیس کے بلوں میں بھی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ لگانے کا فیصلہ قابل مذمت اور لمحہ فکریہ ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ حکومت ایک طرف عوام کو معمولی ریلیف فراہم کرتی ہے تو دوسری جانب کسی اور چیز کی قیمت میں اضافہ کر کے کسر پوری کر دی جاتی ہے۔ ہمارے حکمرانوں کی طرف سے 25کروڑ عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ انرجی ٹیرف اور مارک اپ میں مسلسل اضافے کے باعث پیداواری لاگت بڑھنے سے فیصل آباد کی ایک سو سے زائد چھوٹی بڑی فیکٹریاں بند ہو گئیں جس سے لاکھوں مزدور بیروزگار ہو چکے ہیں۔فیکٹریوں کو ایکسپورٹ آرڈرز ملنا بند ہو چکے ہیں۔

پنجاب حکومت کی جانب سے 200یونٹ سے500 یونٹس استعمال کرنے والوں کو 14 روپے فی یونٹ ریلیف دینے کا فیصلہ ناکافی اور نا قابل فہم ہے۔ حکومت 200یونٹس سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بھی اس فیصلے میں شامل کرے اور ریلیف صرف پنجاب نہیں بلکہ پورے پاکستان میں دیا جانا چاہئے۔ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ پاکستان 40 خاندانوں کا نہیں، 24 کروڑعوام کا ہے۔ لہٰذا ایسی پالیسیاں مرتب کی جانی چاہئیں جن سے 99فیصد عوام کو ریلیف میسر ہو۔ 77 سال سے یہ ظالمانہ نظام ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین