• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’ٹیلی گرام‘ کے روسی نژاد چیف ایگزیکٹو گرفتار

کراچی (نیوز ڈیسک) سماجی رابطے کی ایپلی کیشن ’ٹیلی گرام‘ کے روسی نژاد چیف ایگزیکٹو پیول دروو کو شمالی فرانس کے ایئرپورٹ پر پولیس نے گرفتار کرلیا ہے،روسی نژاد ٹیکنالوجی کمپنی کے ارب پتی مالک 39سالہ پیول دروو کیخلاف مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنے کیلئے اقدامات نہ کرنے کا الزام ہے، مغربی میڈیا کے مطابق ان سرگرمیوں میں منشیات کی اسمگلنگ ، دہشتگردی اور سائبر حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات شامل ہیں ۔ ٹیلی گرام مقبول ترین سائٹس میں شامل، بیک وقت دو لاکھ افراد گروپ کا حصہ بن سکتےہیں، روس نے گرفتاری پر اپنے رد عمل میں کہا کہ کیا اب مغربی انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش رہیں گی، پیول دروو نے 2013میں ایپ بنائی، 2014میں روس میں پابندی کا سامنا رہا ، اسی برس روس کو خیر بادکہا دیا ، ٹیلی گرام سربراہ فرانس اور متحدہ عرب امارات کی دہری شہریت کے حامل ہیں ۔ دنیا بھر میں تقریباً ایک ارب صارفین کے ساتھ، روس اور یوکرین سمیت سابق سوویت یونین میں مقبول ٹیلی گرام، WhatsApp کے ساتھ ساتھ، دنیا کی سب سے اہم پیغام رسانی کی خدمات میں سے ایک ذریعہ بن گیا ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف اس کے گروپ کے افعال کی وجہ سے ہے بلکہ اس پر زیادہ قدغنیں بھی نہیں ہیں ۔ فرانسیسی پولیس کی جانب سے ٹیلی گرام کے چیف کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب ان کے نجی طیارے نے فرانس کے لی بورگیٹ ایئرپورٹ پر لینڈ کیا۔ حکام کے مطابق پیول دروو کو ٹیلی گرام ایپلی کیشن سے متعلق وارنٹ پرگرفتار کیا گیا ہے۔39سالہ ٹیلی گرام چیف پیول دروو کے خلاف تفتیش مبینہ طور پر ماڈیریٹرز کی کمی سے متعلق ہے جبکہ ان پر پر اپنی ایپلی کیشن پر مجرمانہ سرگرمیوں کے خلاف ایکشن نہ لینے کا الزام عائد ہے۔ روس میں پیدا ہونے والے ٹیلی گرام چیف متحدہ عرب امارات اور فرانس کی شہریت رکھتے ہیں۔ تاہم2018میں روسی حکومت کو ٹیلی گرام کا صارف ڈیٹا فراہم نہ کرنے پر روس میں ایپلی کیشن پر پابندی عائد کردی گئی تھی، لیکن 2021میں پابندی اٹھا لی گئی۔ روس، یوکرین اور سابقہ سوویت یونینز میں ٹیلی گرام کافی مقبول ہے،2013میں یہ ایپلی کیشن پیول دروو کی جانب سے بنائی گئی تھی، لیکن ٹیلی گرام چیف کے ایک اور مقامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’وی کے آن تاکتے‘ پر مخالف کمیونیٹیز کو بند کرنے کے حکومتی مطالبے کو ماننے سے انکار کرنے پر انہیں مشکلات کا سامنا تھا، جس پر پیول دروو نے 2014میں روس چھوڑ دیا تھا۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے ٹیلی گرام چیف کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیا اب مغربی انسانی حقوق کی تنظیمیں اس گرفتاری پر خاموش رہیں گی؟ جنہوں نے2018میں روس کے ٹیلی گرام کے خلاف اقدامات پر تنقید کی تھی۔
اہم خبریں سے مزید