• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہمند ایجنسی سے برطانیہ میں پناہ لینے والے خاندان کے کارنامے

لندن (مرتضیٰ علی شاہ)ایک پاکستان خاندان جو عسکریت پسندوں کی دھمکیوں کے باعث قبائلی علاقے مہمند ایجنسی سے فرار ہوکر برطانیہ پہنچا تھا اس نے تعلیمی شعبے میں بڑی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ممتاز خان 13سال قبل بہتر مستقبل کیلئے برطانیہ آیا تھا، اس کی اہلیہ اور اس وقت 9سال سے بھی کم عمر چار بچے بھی ساتھ تھے، جب وہ وہاں پہنچے تو انگریزی کا ایک لفظ تک نہیں بول سکتے تھے۔ مہمند ایجنسی میں ان کے خاندان سے 4افراد بھی دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے ممتاز خان کے تیسرے بچے ابراہیم نے تعلیمی میدان میں جی سی ایس سی امتحان میں نمایاں پوزیشن حاصل کی اور مسلسل دو سال اے لیول میں امتیازی پوزیشن حاصل کی، اے اے پلس اور اے لیا ریاضی اور اکنامکس میں نمایاں پوزیشن لی۔ اب انہوں نے اکنامکس میں اعلیٰ ڈگری کیلئے لندن اسکول آف اکنامکس میں داخلہ لے لیاہے، جی سی ایس سی میں انہوں نے نمایاں پوزیشن کے ساتھ اعلیٰ ترین گریڈز لئے ان کی دو بڑی بہنیں بھی تعلیمی میدان میں آگے آگے ہیں اس نمائندے نے لندن میں ان کی رہائشگاہ جاکر ملاقات کی بڑی بیٹی انم ممتاز نے اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس میں یونیورسٹی ڈگری حاصل کی ۔ اب وہ ایک صف اول کی فرم میں چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ ہیں۔ 21سالہ خدیجہ کنگز کالج لندن سے انگلش لٹریچر میں ڈگری کررہی ہیں اس سے قبل جی سی ایس سی میں انہوں نے بھی امتیازی پوزیشن لی۔ ان کا دوسرا بیٹا موسیٰ اور سب سے چھوٹا ہے، اس نے بھی جی سی ایس سی امتحان میں نمایاں پوزیشن لی۔ اس طرح اس خاندان نے اپنی تمام تر مشکلات پر قابو پاتے ہوئے تعلیمی اور عملی میدان میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔
اہم خبریں سے مزید