• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیوروکریسی کیلئے بڑا اقدام، صرف بہترین کارکردگی دکھانے والوں کیلئے نئی پروموشن حکمت عملی متعارف، خراب کارکردگی والوں کا محاسبہ

انصار عباسی

اسلام آباد :… ایک بڑی پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ طرز حکمرانی اور بیوروکریسی کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے افسران کی ترقی کیلئے ایک نئی حکمت عملی متعارف کرائی ہے تاکہ بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے اور ناقص کارکردگی دکھانے والوں کا محاسبہ کیا جائے۔ نئی حکمت عملی پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس (پی اے ایس)، پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) اور آفس مینجمنٹ گروپ (او ایم جی) سے تعلق رکھنے والے افسران کی ترقی کیلئے ڈیپارٹمنٹل سلیکشن بورڈ کی سطح پر نافذ کی جا چکی ہے۔ رواں ماہ کے آغاز (6؍ اگست) میں ڈیپارٹمنٹل سلیکشن بورڈ کا اجلاس ہوا تھا جس میں پی ایس پی، پی اے ایس اور او ایم جی کے گریڈ 18؍ کے افسران کی ترقیوں پر غور کیا گیا تھا، اور اس اجلاس میں صرف ایسے کم کیسز میں ترقی دی گئی جو اہلیت اور میرٹ کے معیار پر پورے اُتر رہے تھے جبکہ زیادہ تر کیسز کو یا تو موخر یا پھر سپر سیڈ (ان کی جگہ پر ان کے جونیئر افسران کو ترقی دیدی گئی) کر دیا گیا۔ مجموعی طور پر پی اے ایس گروپ کے 106؍ افسران کے کیسز پر غور کیا گیا۔ اُن میں سے صرف 28؍ کو ترقی دی گئی، 15؍ کو قائم مقام چارج کی بنیاد پر عارضی ترقی دی گئی، 9؍ کی کارکردگی کو نگرانی پر رکھا گیا جبکہ 4؍ کو سپر سیڈ کر دیا گیا۔ پولیس سروس کے معاملے میں کل 58 افسران میں سے 17 کو ترقی دی گئی، 8 کو قائم مقام چارج کی بنیاد پر عارضی ترقی دی گئی، 24 افسران کے کیسز موخر کیے گئے، 5 کے کیسز کارکردگی کی نگرانی پر رکھے گئے جبکہ چار کو سپر سیڈ کیا گیا۔ او ایم جی کے معاملے میں مجموعی طور پر 189 افسران کے کیسز پر غور کیا گیا۔ 43 کو ترقی دی گئی، 23؍ کو قائم مقام چارج کی بنیاد پر عارضی ترقی دی گئی، 115 کیسز موخر جبکہ 7؍ افسران کے کیسز کارکردگی کی نگرانی پر رکھے گئے۔ ایک سرکاری ذریعے کا کہنا تھا کہ ڈیپارٹمنٹل سلیکشن بورڈ نے میرٹ پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو ترقی دی جبکہ ناقص کارکردگی والوں کا محاسبہ کیا۔ اس عمل میں ایک ایسی سول سروس کو فروغ دینے کے عزم سے رہنمائی حاصل کی گئی جو نہ صرف موثر بلکہ باصلاحیت ہو اور میرٹ پر انحصار کرتی ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈیپارٹمنٹل سلیکشن بورڈ کا اجلاس 6 اگست 2024 کو ہوا تھا، یہ ایسے غیر معمولی افسران کی ترقی کی ایک مشق ہے جنہوں نے عوامی خدمت میں مسلسل عمدگی اور لگن کا مظاہرہ کیا۔ کہا جاتا ہے کہ ڈیپارٹمنٹل سلیکشن بورڈ کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے پیشہ ورانہ مہارت اور دیانتداری کے اعلیٰ ترین معیار کو فروغ دیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ قیادت ایسے افراد پر مشتمل ہو جو قومی ترقی اور اچھی طرز حکمرانی کو یقینی بنانے کے اہل ہوں۔ کارکردگی اور سپر سیڈ ہونے والے کیسز کے حوالے سے ذریعے نے واضح کیا کہ ان میں وہ کیسز شامل ہیں جن میں کسی افسر کی پرفارمنس ایوالیوشن رپورٹس (کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے رپورٹ) اوسط یا اوسط سے بھی کم ہوں، ان کی تربیتی ایوالیوشن رپورٹ اوسط ہو، افسران پر مالی بے ضابطگیوں بشمول کرپشن اور عوام کے ساتھ خراب رویے کے الزام ہوں۔ جن افسران کو کارکردگی کی نگرانی کی کیٹگری میں رکھا گیا ہے ان پر الزامات تھے کہ وہ اپنی ملازمت میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے یا ذاتی فائدے کیلئے سرکاری عہدے کا استعمال کرتے تھے یا عوام ان تک رسائی نہیں رکھتے تھے، کام کی عادات ناقص تھیں یا ان کی مالی ساکھ اچھی نہیں تھی یا ان کے تادیبی مسائل تھے یا وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے پوسٹنگ آرڈرز کی تعمیل نہیں کرتے تھے یا ان کی پیشہ ورانہ قابلیت کم تھی۔ جن لوگوں کو ایکٹنگ چارج کی بنیاد پر پروموشن کی اجازت دی گئی تھی انہیں معیار (Criteria) کی عدم دستیابی کی وجہ سے عارضی بنیادوں پر ترقی ملی۔ ان افسران کی ترقی کے کیسز پر بورڈ کی آئندہ میٹنگ میں نئے سرے سے غور کیا جائے گا۔


اہم خبریں سے مزید