• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر :ثمینہ رحمت… لندن
پیرس میں ہونے والے اولمپکس کے مقابلوں میں پاکستانی کھلاڑی ارشد ندیم کا سونے کا تمغہ اور عالمی ریکارڈ ہر شخص کی زبان پر ہے اور ہونا بھی چاہئے وہ قوم جو ہر طرف سے مسائل میں گھری ہوئی ہے۔جس قوم کے نوجوانوں کو اپنی دھرتی بانجھ اور اپنی جوانی بیساکھیوں کے سہارے چلتی نظر آتی تھی ان کے دلوں میں ایک امید کی کرن جاگی ہے انہیں محسوس ہوا ہے کہ اگر وہ پڑھائی لکھائی کرکے کوئی نوکری حاصل نہ کرسکیں یا اگر وہ سرے سے پڑھنا لکھنا بھی نہ جانتے ہوں تو کرکٹ کے علاوہ بھی بہت سے میدان ہیں جہاں وہ اپنی قسمت آزما سکتے ہیں جس میدان میں ارشد ندیم پر قسمت کی دیوی مہربان ہوئی اس نیزہ بازی کے بارے میں مجھے بھی اس سونے کے تمغےکے بعد ہی پتہ چلا یہ سونے کا تمغہ صرف ارشد نے نہیں جیتا بلکہ پاکستان کے ان کروڑوں نوجوانوں نے جیتا ہے جن کے دل میں امید کی کرن پیدا ہوئی ہے جو اس فن کے ساتھ دیگر فنون میں دلچسپی پیدا کرکے اس میں مہارت حاصل کرکے نامساعد حالات کا مقابلہ کرکے اپنے آپ کو منوانے کی کوشش کریں گے اپنی یا اپنے خاندان کی نسل در نسل غربت کا مقابلہ کرکے اس سے نکلنے کی کوشش کریں گے۔ ارشد ندیم کا تمغہ امید کی پہلی کرن ہے بارش کا پہلا قطرہ ہے رات کی تاریکی سے لڑ کر یہ صبح نمودار ہونے والے سورج کی تمازت ہے۔ یہ تمغہ ایک آس ہے جو بہت سے نوجوانوں کے دل میں جاگی ہے حکومت پاکستان کیلئے ایک موقع ہے کہ وہ کھیل کے میدان میں نوجوانوں کو لانے کے لئے اور ان کی تربیت کرکے انہیں بین الاقوامی مقابلوں کیلئے تیار کرکے اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کرنے کی اور اپنے حالات بدلنے کا اپنی تقدیر سنوارنے کے بارے میں سوچیں ملک میں مشہور و معروف کرکٹ ہاکی وااور پہلوانی کے علاوہ دیگر کھیلوں پر توجہ دیں خاص طور پر ہر اس کھیل پر جس کے لئے اولمپکس یا اولمپکس کی طرح کے دیگر بین الاقوامی مقابلے منعقد ہوتے ہوں۔ چاہے تیراکی ہو یا دوڑ کے مقابلے ہوں یا نیزہ بازی کے یا کوئی بھی اور مقابلے۔ کچھ لوگ ارشد ندیم کے سونے کے تمغے کا مقابلہ اور اس کی جیت کے جشن کا مقابلہ اس بچے سے کر رہے ہیں جس نے قرآت کے میدان میں میدان مارا اور ملک کا نام روشن کیا لیکن وہ لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ پاکستان میں ہر سال ہزاروں بچے قرآن حفظ کرتے ہیں پاکستان میں اسلامی ملک ہونے کی حیثیت سے قرآن اور حفظ قرآن اور قرآن کی قرآت پر پہلے ہی بہت کام ہو رہا ہے اور اس کی دنیاوی اور دینوی افادیت سے پوری دنیا آگاہ ہے۔ پاکستان کا بچہ بچہ قرآن درس قرآن تفسیر قرآن کی افادیت سے واقف ہے لیکن ارشد ندیم پر انعامات کی بارش اس لئے ہوئی کہ اس نے اس نیزہ بازی میں میدان مارا جس کے بارے میں پاکستان کا کوئی نوجوان یا کوئی ماں باپ سنجیدگی سے سوچنے کے لئے تیار نہیں تھا جس نیزہ بازی کی باقاعدہ کوئی تربیت گاہ نہیں ہے جسے گزرے زمانے کی صرف اور صرف یادگار کے طور پر یاد رکھا جاتا تھا اور اس میدان میں میدان مارنا کوئی چھوٹی بات نہیں۔ اس میدان میں عالمی ریکارڈ بنانا کوئی چھوٹی بات نہیں۔ پاکستان کا تیراک تیراکی کے مقابلے میںآخری نمبرپر آیا بلکہ ڈوبتے ڈوبتے بچا تو لوگوں نے اس کا مذاق اڑایا سوشل میڈیا پر اس پر تنقید کی گئی لیکن کسی نے یہ نہیں سوچا کہ پاکستان میں نہر میں کود کر چھلانگیں لگا کر تیرنا سیکھتے ہیں ۔ کسی نے اس بچے کے جذبے کو سلام نہیں کیا یہ بھی حکومت پاکستان کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ تیراکی کے مقابلے میں شرکت کرنے کے لئے بچوں کو نوجوانوں کو بین الاقوامی مقابلوں میں تیار کرنے کے لئے باقاعدہ تیراکی کی تربیت کے لئے ماحول پیدا کرے سوئمنگ پول بنائے جائیں جہاں بچوں کی تربیت ہو انہیں اپنے فن میں مہارت ہو۔ ہو سکتا ہے ایسا کرنے پر پاکستان اگلے اولمپکس میں تیراکی کے مقابلے میں سونے کا یا چاندی کا تمغہ لے کے وطن میں واپس آئے۔ اگر پاکستان کا ایک نوجوان چپل پہن کے پولیس کا دوڑ کا مقابلہ جیت سکتا ہے تو پاکستان کا ہر نوجوان ملت کا ستارہ بن سکتا ہے۔ اللہ نے مجھ شاعری کے فن سے نوازا تو کنیئرڈ کالج نے مجھے ماحول دیا جہاں میں مختلف کالجوں میں اپنے کالج کی نمائندگی کرنے لگی یہ اور بات کہ حادثاتی طور پر انگلینڈ میں مقیم ہونے کی وجہ سے میں اس فن میں مہارت حاصل نہ کرسکی مگر استاد کی موجودگی میں اپنے شوق کو جاری و ساری رکھے ہوئے ہوں۔ نامساعد حالات صرف ایک پسماندہ یا ترقی پذیر ملک کے لوگوں کا مقدر نہیں ہوتے بلکہ نامساعد حالات ترقی یافتہ ملک کے لوگوں کا مقدر بھی ہو سکتے ہیں جہاں ان کے فن کو سراہنے والا ان کی زبان سمجھنے والا کوئی نہ ہو، جہاں وہ ورق کالے کرکے جائیں اور کوئی ان کالے ورقعوں میں چھپی روشنی تلاش نہ کرسکے جس طرح پاکستان میں رہتے ہوئے انگلش نہ بول سکنا ایک مسئلہ ہے وہاں انگلینڈ میں رہتے ہوئے اردو داں ہونا یا اردو کا شاعر ہونا بھی ایک مسئلہ ہے ۔ دونوں ممالک میں زبان اچھے اچھوں سے ان کے تمام ہنر و فکر کے باوجود انہیں آگے پڑھنے سے روک دیتی ہے جس کا فائدہ سرمایہ دار طبقہ اٹھاتا ہے۔ میں انگلش میں لمبے لمبے مضامین نہایت آسانی سے لکھ سکتی ہوں مگر انگلش میں شاعری کرنا میرے بس کی بات نہیں ہے۔ بات کہاں سے شروع ہوئی اور کہاں جا پہنچی مگر میرا پیغام صرف اتنا ہے کہ پاکستان کے نامساعد حالات دنیا کے کسی بھی ملک میں آپ کا مقدر بن سکتے ہیں۔ اس لئے ان حالات سے لڑنے کی کوشش کریں اپنے فن کو اپنے ہنر کو دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کرتے رہیں۔ اللہ محنت اور لگن کو کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی صورت میں ضرور نوازتا ہے یہ میرا کامل ایمان ہے۔
یورپ سے سے مزید