• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی چیلنجز اور ڈیجیائزیشن کی ضرورت

تحریر: محمد کاشف… کراچی
ہم اس وقت ایک ڈیجیٹل دور میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ نے ہماری روزمرہ کی زندگیوں کو مکمل طور پر بدل دیا ہے ہر شعبہ، چاہے وہ کاروبار ہو، تعلیم، صحت یا تفریح، ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے بہتر ہو رہا ہے۔ کاروباری عمل کی تیز رفتاری اور مؤثر طریقے سے انجام دینے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال اب ضروری ہو چکا ہے۔عام افراد بھی ڈیجیٹلائزیشن کے ثمرات سے مستفید ہو رہے ہیں۔ آن لائن شاپنگ، ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹمز، اور ای لرننگ پلیٹ فارمز نے لوگوں کی زندگیوں کو آسان بنا دیا ہے۔ ڈیجیٹل بینکنگ نے مالیاتی امور کو سہل بنا دیا ہے جبکہ آن لائن تعلیم نے طلباء کو دور دراز علاقوں میں رہتے ہوئے بھی معیاری تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔پاکستان کی معیشت اس وقت انتہائی مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، تجارتی خسارے، اور بے روزگاری جیسے مسائل نہ صرف عوام کے لیے چیلنجز پیدا کر رہے ہیں بلکہ ملکی معاشی استحکام کے لیے بھی سنگین خطرات ہیں۔ ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے اور معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے ڈیجیٹلائزیشن کا فروغ ضروری ہے، خصوصاً چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے آئی ٹی اہم ضرورت بن چکی ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن نہ صرف کاروباری عمل کو بہتر اور مؤثر بناتی ہے بلکہ معاشی ترقی اور عالمی مسابقت میں اضافے کا بھی ذریعہ بنتی ہے۔ آج کے دور میں ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں کیونکہ یہ نہ صرف وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے بلکہ ہر کاروبار کے بقا اور کامیابی کے لیے لازمی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ڈیجیٹلائزیشن کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ کاروباری عمل کو تیز، سادہ، اور کم خرچ بناتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی جیسے ای کامرس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، مصنوعی ذہانت (AI)، اور فِن ٹیک (Fintech) کے استعمال سے کاروباری مالکان اپنے کاروباروں کو بہتر طریقے سے منظم کر سکتے ہیں۔ اس سے پروڈکٹ کی تیاری اور سروسز کی فراہمی تیز ہوتی ہے اور ساتھ ہی کاروباری لاگت میں بھی نمایاں کمی آتی ہے۔ ڈیجیٹل سسٹمز کی مدد سے کاروبار کو موثر طریقے سے منظم کرنے کے علاوہ ڈیٹا کے تجزیے کے ذریعے فیصلہ سازی میں بہتری آتی ہے، جس کا نتیجہ زیادہ موثر اور درست اقدامات کی صورت میں نکلتا ہے۔آج کے دور میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا کردار بہت اہم ہے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار ان پلیٹ فارمز کے ذریعے عالمی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں پاکستان کے SMEs کو اگر ڈیجیٹلائز کیا جائے تو نہ صرف یہ ملکی معیشت میں اپنا حصہ بڑھا سکتے ہیں بلکہ بیرون ملک برآمدات میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے کاروبار عالمی صارفین تک پہنچ سکتے ہیں، جس سے برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے اور پاکستان کو زرِ مبادلہ حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، جو ملک کی معاشی ترقی کیلئے ضروری ہے۔کلاؤڈ کمپیوٹنگ نے کاروباری دنیا میں ایک انقلاب برپا کیا ہے کلاؤڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے کاروبار اپنی معلومات اور ڈیٹا کو محفوظ اور بآسانی رسائی کے قابل بنا سکتے ہیں۔ کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے استعمال سے کاروباری مالکان کو سرورز اور ہارڈویئر کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ ٹیکنالوجی کاروباری لاگت میں نمایاں کمی لاتی ہے۔ اس کے علاوہ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ کاروبار کو اپنے ڈیٹا تک ہر وقت اور ہر جگہ سے رسائی فراہم کرتی ہے، جس سے کاروباری عمل میں لچک اور رفتار پیدا ہوتی ہے۔ کاروبار اپنی معلومات کو بہتر طریقے سے منظم کر سکتے ہیں اور فوری طور پر ان معلومات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، جس سے کارکردگی میں بہتری آتی ہے مصنوعی ذہانت ڈیجیٹل دنیا میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے اور SMEs کیلئے ایک اہم ہتھیار بن رہی ہے۔ AI کے ذریعے کاروبار اپنے گاہکوں کے رویے اور ترجیحات کا تجزیہ کر سکتے ہیں اور اس کے مطابق اپنی خدمات کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ AI پر مبنی سسٹمز جیسے چیٹ بوٹس اور روبوٹک پروسیس آٹومیشن کاروباری عمل کو خودکار بنا رہے ہیں، جس سے انسانی وسائل کی بچت ہوتی ہے اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ AI کی مدد سے کاروبار مارکیٹنگ اور سیلز کے عمل کو بہتر بنا سکتے ہیں، جس سے گاہکوں کی ضروریات کو بہتر طور پر پورا کیا جا سکتا ہے۔ AI کے استعمال سے کاروبار میں انسانی غلطیوں کو کم کیا جا سکتا ہے اور پروڈکٹ کی کوالٹی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔فِن ٹیک، یا مالیاتی ٹیکنالوجی، نے مالیاتی شعبے میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کی ہیں اور SMEs کے لئے نئی مواقع پیدا کیے ہیں Fintech کے ذریعے کاروبار مالیاتی سروسز کو بہتر طریقے سے منظم کر سکتے ہیں۔ آن لائن بینکنگ، ڈیجیٹل پیمنٹس، کرپٹو کرنسی، اور بلاک چین ٹیکنالوجی جیسے حل کاروباری عمل کو تیز، محفوظ اور شفاف بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ، Fintech کاروباری مالکان کو قرضوں اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع فراہم کرتی ہے، جس سے مالیاتی چیلنجز کا سامنا کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ فِن ٹیک کے ذریعے چھوٹے کاروباروں کو مالیاتی سروسز تک رسائی حاصل ہوتی ہے، جس سے انہیں اپنے مالیاتی مسائل کو حل کرنے میں مدد ملتی ہے پاکستان کے پڑوسی ممالک بھارت اور چین نے ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے اپنی معیشتوں کو مضبوط کیا ہے اور عالمی مسابقت میں آگے بڑھنے کے مواقع پیدا کیے ہیں بھارت کی "ڈیجیٹل انڈیا" مہم نے تقریباً 1.3ارب افراد کو ڈیجیٹل معیشت کا حصہ بنایا ہے، جس سے بھارت کی معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، بھارت کی GDP میں 5فیصد اضافہ ہوا ہے جس کا سبب ڈیجیٹلائزیشن ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا نے بھارت کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو عالمی منڈیوں میں پہنچایا اور اس سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہوا بلکہ بھارت کی عالمی معیشت میں مقام بھی مستحکم ہوا۔چین نے مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، ای کامرس اور Fintech میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔ چین کی GDP میں 10فیصد کا اضافہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے ہوا ہے۔ چین کی کامیاب حکمت عملی میں حکومت کی مسلسل حمایت اور سرمایہ کاری شامل ہے جس نے چین کی معیشت کو دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں شامل کیا ہے۔ چین کی کامیابی کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے ڈیجیٹلائزیشن کو قومی پالیسی کا حصہ بنایا اور چھوٹے کاروباروں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک رسائی دی، جس سے وہ عالمی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات کو فروغ دے سکے پاکستانی حکومت کو SMEs کیلئے ڈیجیٹلائزیشن کے فروغ کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پہلا قدم ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا ہے، جیسے کہ تیز رفتار انٹرنیٹ کی فراہمی،انٹرنیٹ میں خلل سے صنعتوں، ڈیجیٹل کاروبار، ای کامرس، اور فری لانسرز پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انٹرنیٹ کا نہ ہونا نہ صرف کاروبار کو روکتا ہے بلکہ روزگار کے مواقع کو بھی محدود کرتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ انٹرنیٹ میں خلل کے دوران اور اس کے بعد فوری اقدامات کرے تاکہ ڈیجیٹل کاروبار اور انڈسٹریز کو کم سے کم نقصان ہو۔ پیشگی اقدامات جیسے متبادل انٹرنیٹ ذرائع کی فراہمی اور ممکنہ خلل کو کم کرنے کی منصوبہ بندی اور سستی ٹیکنالوجی تک رسائی فراہم کرنا ضروری ہے۔ دوسرا قدم، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے چھوٹے کاروباروں کو تربیت دینا ہے تاکہ وہ جدید طریقوں سے اپنے کاروبار کو منظم کر سکیں۔ تربیت کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ کاروباری مالکان اور ملازمین کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، AI، اور کلاؤڈ ٹیکنالوجی کے استعمال کی تربیت دی جائے تاکہ وہ بہتر طریقے سے اپنے کاروبار کو ڈیجیٹلائز کر سکیں۔ تربیت کے پروگرامز نہ صرف ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیں گے بلکہ ملازمت کے نئے مواقع بھی پیدا کریں گے ڈیجیٹلائزیشن کے فوائد میں ایک بڑا فائدہ ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا بھی ہے۔ جیسے جیسے SMEs ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال کریں گے، ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ آئی ٹی، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، AI، اور Fintech کے ماہرین کی طلب میں اضافہ ہو گا اور نوجوانوں کو روزگار کے بہترین مواقع فراہم ہوں گے۔ اس سے نہ صرف بے روزگاری میں کمی ہو گی بلکہ ملک میں ہنر مند افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گا۔پاکستانی کاروباروں کو ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے اپنے کاروبار کو بہتر کرنے کے مواقع ملتے ہیں۔ کاروباری عمل کی اصلاح اور بہترین حکمت عملی کے ذریعے کاروباروں کو بڑھنے کا موقع ملتا ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی مدد سے کاروباری عمل میں جدید تکنیکوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے کارکردگی بہتر ہوتی ہے اور کاروباری عمل تیز ہو جاتا ہے۔ ڈیجیٹل سسٹمز کے ذریعے کاروبار کے ہر شعبے کو بہتر طریقے سے منظم کیا جا سکتا ہے اور ان سسٹمز کے ذریعے پیداوار میں اضافہ اور لاگت میں کمی کی جا سکتی ہے۔ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے SMEs عالمی مسابقت میں شامل ہو سکتے ہیں۔ پاکستانی مصنوعات کی مانگ عالمی سطح پر بڑھائی جا سکتی ہے اگر انہیں جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے فروغ دیا جائے۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے چھوٹے کاروبار آسانی سے عالمی گاہکوں تک پہنچ سکتے ہیں، جس سے برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، ڈیجیٹل سسٹمز کے استعمال سے کاروبار کو بہتر بنانے کے عمل کو تیز کیا جا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں میں پاکستان کی مصنوعات کو مقام دیا جا سکتا ہے نتیجہ ڈیجیٹلائزیشن پاکستان کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کیلئے ضروری ہے تاکہ وہ عالمی مسابقت میں شامل ہو سکیں اور ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز جیسے کلاؤڈ کمپیوٹنگ، AI، اور Fintech کا استعمال کاروباری عمل کو بہتر، مؤثر، اور کم خرچ بناتا ہے۔ حکومت کو اس سلسلے میں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ SMEs ڈیجیٹلائز ہو سکیں اور ملک کی معیشت بہتر ہو۔ بھارت اور چین کی کامیاب مثالیں ہمارے سامنے ہیں، اور ہمیں بھی اسی راہ پر چلنا ہو گا تاکہ پاکستان ایک مضبوط اور خودمختار معیشت بن سکے۔
یورپ سے سے مزید