• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

استاد نصرت فتح نے میری پرفارمنس دیکھی تو اپنا شاگرد بنالیا، آصف علی سنتو

کراچی( رپورٹ/ اختر علی اختر)نامور قوال آصف علی سنتو نےکہا کہاستاد نصرت فتح نے داتا دربار پر میری پرفارمنس دیکھی تو اپنا شاگرد بنالیا،9برس تک اُن کی شاگردی میں رہا،ان سے جو سیکھا،وہ ہی محفلِ سماع میں گاتا ہُوں۔ تفصیلات کے مطابق فنِ قوالی ان دِنوں اپنے عروج پر ہے۔ قوالی نائٹ درگاہوں سے سفر کرتی ہوئی اب شادی بیاہ کی تقاریب مہندی، کالج اور یونیورسٹیز تک پہنچ گئی ہے۔ نئی نسل قوالی سُننے میں غیر معمولی دلچسپی لیتی دکھائی دیتی ہے۔ فنِ قوالی کو جدید رنگ دینے میں عالمی شہرت یافتہ قوال استاد نصرت فتح علی خان نے کلیدی کردار ادا کیا۔ آج کا کوئی گائیک یا قوال ایسا نہیں ہے، جو استاد نصرت کے سونگ اور قوالیاں نہیں گاتا ہو۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ قوال استاد آصف علی خان سنتو کا شمار استاد نصرت فتح علی خان کے ہونہار شاگردوں میں ہوتا ہے، وہ درجنوں ممالک میں بحیثیت قوال منفرد انداز میں صُوفیانہ اور عارفانہ کلام پیش کرتے ہیں اور دُنیا بھر میں اُنھیں مقبولیت استاد نصرت فتح علی خان کے شاگرد ہونے کی وجہ سے ملی۔ گزشتہ ہفتے نامور قوال آصف علی سنتو سے لاہور میں اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میں بہت خوش نصیب قوال ہُوں، جس نے پہلی مرتبہ داتا دربار میں رمضان المبارک کے موقع پر منعقدہ ’’محفلِ سماع‘‘ میں استاد نصرت فتح علی خان عزیز میاں قوال اور غلام فرید صابری قوال کی موجودگی میں داتا صاحب کی منقبت پڑھی تو سب نے مجھے داد دی۔ اس موقع پر استاد نصرت فتح علی خان نے میرے والد سے کہا کہ یہ بچہ میری شاگردی میں دے دو، میرے والد نےاُن کی بات مان لی، اُس کے بعد شاگردی کے سلسلے میں باقاعدہ ایک روایتی تقریب منعقد کی گئی، جس میں، میں نے استاد نصرت فتح علی خان کی شاگردی اختیار کی۔ 9برس تک اُن کی شاگردی میں رہا، اس تقریب میں استاد راحت فتح علی خان ،استاد فرخ علی خان ،الطاف طافو صاحب اور دیگر اساتذہ موسیقی بھی موجود تھے۔اپنے استاد سے جو کچھ سیکھا، آج مختلف ممالک میں اپنی آواز میں پیش کرتا ہُوں۔ فنِ قوالی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں گفتگو کرتے ہوئے استاد آصف علی خان سنتو نے بتایا کہ قوالی، موسیقی کی سب سے مشکل صنف ہے، اس میں موسیقی کے تمام اصناف موجود ہیں۔ اس میں کلاسیکل اور نیم کلاسیکل موسیقی بھی ہوتی ہے، ٹُھمری کا جادو بھی اور غزل کے رنگ بھی شامل ہوتے ہیں۔ صُوفی میوزک، قوالی کا خاص رنگ ہے ۔
اہم خبریں سے مزید