• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دارالامرا اجلاس: مسلم دشمن نفرت انگیز جرائم پر بحث کے دوران ہیکر کی مداخلت

لندن (پی اے) مسلم دشمن نفرت انگیز جرائم پر بحث کے دوران ہیکر کی لارڈز کے اجلاس میں خلل اندازی، وقفہ سوالات کے دوران اجلاس میں کچھ دیر کیلئے خلل پڑا، گیلری میں بیٹھ کر کارروائی دیکھنے والے سوٹ میں ملبوس ایک شخص نے اچانک کھڑے ہو کر یہ رادھرم سے کہیں، یہ رادھرم سے کہیں کہا اور ایوان سے باہر نکل گیا۔ لارڈز حیرت سے اسے دیکھتے رہ گئے، یہ واقعہ سہ پہر 3 بجے پیش آیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس شخص کو گھیرے میں لے کر پارلیمانی حدود سے باہر نکالا گیا۔ ایوان کی کارروائی دیکھنے والوں کی جانب سے کسی طرح کے احتجاج یا مظاہرے کی ممانعت ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ اس شخص کی جانب سے رادھرم یاد دلانے کا مقصد اس علاقے میں ہونے والے گرومنگ کا اسکینڈل تھا، جس کے تحت ایک اندازے کے مطابق کم وبیش 1,400 لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس سے پوری قوم ہل کر رہ گئی تھی، لارڈ کی کارروائی میں یہ مداخلت اس وقت کی گئی جب آزاد کراس بینچر لارڈ سنگھ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام مذاہب کی ضروریات کو مدنظر رکھا جائے اور مساوی سلوک کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کے کوئی اعدادوشمار نہیں ہیں، جن سے ثابت ہو کہ مسلمانوں کو دوسری اقلیتوں کے مقابلے میں زیادہ تعصب کا شکار ہونا پڑتا ہے۔ کمیونٹیز سے متعلق امور کے وزیر لارڈ خان نے کہا کہ ہر طرح کا نسلی اور مذہبی امتیاز ناقابل قبول ہے اور ہماری کمیونٹیز میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے، حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے زیادہ مربوط اور سب کو شامل کرنے کا طریقہ کار تلاش کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ہر شخص کو اپنے عقائد کے مطابق عمل کرنے کا موقع اور حق دینے کا تہیہ کیا ہوا ہے اور کسی بھی طرح کی مذہبی منافت برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس سے قبل خواتین کے حقوق کی کمپینر بیرونس گوہر نے مسلمانوں سے متعلق نفرت انگیز جرائم کی رپورٹنگ نہ ہونے اور موسم گرما کے دوران امیگریشن کے خلاف فسادات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ مسلم خواتین کے نیٹ ورک یوکے چیرٹی کی سربراہ آزاد کراس بینچر نے کہا کہ حکومت رپورٹنگ کی شرح میں اضافہ کرنے اور مسلم کمیونٹیز کے تحفظ کو بہتر بنانے کیلئے کیا کارروائی کرے گی۔ لارڈ خان نے کہ مسلم دشمن نفرت بہت بھیانک ہے اور معاشرے میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے، ہم مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کے خلاف تیزی سے کارروائی کریں گے اور اس میں مسلم خواتین کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہے۔ ٹوری کے سابق وزیر خارجہ لارڈ احمد نے کہا کہ نفرت انگیز جرائم کی رپورٹنگ کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ہی مثبت باتوں کو آگے بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہاکہ مسلمانوں نے برطانیہ کی ترقی اور تحفظ کیلئے ناقابل بیان کردار ادا کیا ہے اور قربانیاں دی ہیں، لہٰذا اسلام کے مثبت تاثر کو اجاگر کرنے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

یورپ سے سے مزید