• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی پی آر اے اعزازیہ، انکوائری رپورٹ کے جائزے کیلئے نئی کمیٹی تشکیل

انصار عباسی

اسلام آباد :…وزیر اعظم شہباز شریف نے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) ملازمین کیخلاف ورلڈ بینک کی جانب سے ایک پروجیکٹ کیلئے دیے گئے قرضے سے اعزازیہ وصول کرنے کے الزام کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے وزیر پٹرولیم کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو رپورٹ کی سفارشات اور نتائج کی روشنی میں ایکشن پلان تجویز کرے گی۔ 

مصدق ملک کی سربراہی میں قائم کردہ کمیٹی کے دیگر ارکان میں وزیر قانون اعظم طارق، چیئرمین پرائم منسٹر انسپکشن کمیشن بریگیڈیئر (ر) مظفر علی رانجھا، کابینہ ڈویژن، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور اقتصادی امور ڈویژن کے سیکرٹریز شامل ہیں۔

 ذرائع کے مطابق، بریگیڈیئر (ر) مظفر کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیٹی کے ایک رکن کی جانب سے رپورٹ میں ایک علیحدہ نوٹ بھی شامل کیا گیا تھا جس میں سفارش کی گئی تھی کہ اعزازیے کا معاملہ پی پی آر اے بورڈ کے مجاز فورم کے روبرو رکھا جائے تاکہ اس معاملے کی قبولیت اور مناسبیت کا جائزہ لیا جا سکے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق، 103؍ ملین روپے کی رقم ورلڈ بینک کے قرضہ سے اعزازیے کی مد میں ادا کی گئی۔ 

کمیٹی نے سفارش کی تھی جن ملازمین نے اعزازیہ وصول کیا ہے اُن سے یہ رقم واپس لے کر سرکاری خزانے میں جمع کرانے کی ہدایت کی جائے۔ 

چیئرمین پی ایم آئی سی کی دستخط شدہ انکوائری رپورٹ میں اعزازیے کی ادائیگی کیلئے کارروائی شروع کرنے کی ہدایت یا منظوری دینے والے پی پی آر اے کے متعدد افسران کیخلاف تادیبی کارروائی کی سفارش بھی کی گئی تھی۔ 

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس معاملے پر پی پی آر اے بورڈ کو اندھیرے میں رکھا گیا۔ اپنے علیحدہ نوٹ میں اسپیشل سیکریٹری کامرس ڈویژن شکیل احمد منگینجو نے رپورٹ میں لکھا تھا کہ اعزازیے کے معاملے پر واضح نہیں کہ آیا فنانس ڈویژن کی ہدایات قانونی اداروں (Statutory Organizations) پر لاگو ہوتی ہیں کیونکہ یہ ادارے اپنی قانونی شقوں کے مطابق کام کرتے ہیں۔ انہوں نے لکھا تھا کہ "مجھے کابینہ ڈویژن سے منسلک دیگر ریگولیٹری اداروں کی طرف سے پیروی کرنے والے طریقے بھی فراہم نہیں کیے گئے۔ پی پی آر اے کے ریونیو اسٹریم پر بھی وضاحت کی کمی ہے۔‘‘ اسپیشل سیکرٹری کامرس نے پی پی آر اے بورڈ کے دسمبر 2020ء کے اجلاس کے منٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اتھارٹی کے اُس وقت کے ایم ڈی نے انکوائری کمیٹی کو بتایا تھا کہ تمام ملازمین کو سالانہ اعزازیہ دیا جاتا ہے اور اسی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے منیجنگ ڈائریکٹر کی بجائے اعلیٰ اتھارٹی سے اس کی منظوری لی جائے نہ کہ مثال کے مطابق۔ بورڈ نے مشاہدہ کیا تھا کہ فوری ایجنڈا آئٹم کیلئے بورڈ کی منظوری کی ضرورت نہیں کیونکہ ایم ڈی پی پی آر اے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کے تمام اختیارات استعمال کرنے کا مجاز ہے جیسا کہ پہلے فیصلہ کیا گیا تھا۔ "بڑے غور و خوض کے بعد، بورڈ نے مندرجہ ذیل فیصلہ کیا: بورڈ نے فیصلہ کیا کہ پی پی آر اے موجودہ انتظامات کے مطابق کارروائی آگے بڑھا سکتا ہے۔‘‘ اسپیشل سیکریٹری کامرس نے نتیجہ اخذ کیا کہ مذکورہ بالا کو مدنظر رکھتے ہوئے، برائے مہربانی معاملے کو مجاز فورم کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ اس کی قابل قبولیت اور مناسبیت کا تعین کیا جا سکے۔

اہم خبریں سے مزید