• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس منیب کی جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخر کرنے کی تجویز، کمیشن کا اختلاف

اسلام آباد (رپورٹ:،رانا مسعود حسین) جسٹس منیب کی جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخر کرنے کی تجویز، کمیشن کا اختلاف،جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں کمیشن کے قواعد میں ترامیم کے مسودہ کو حتمی شکل دینے پر اراکین کی بحث ومباحثہ کے بعد آئندہ اجلاس 28ستمبر تک موخر کردیا گیاجبکہ ذارائع کے مطابق اجلاس کے دوران اٹارنی جنرل کی جانب سے سوال کا مناسب جواب نہ دینے پر جسٹس منیب اختر نے اجلاس کی کارروائی سے چلے گئے،تاہم آفیشلی اس کی تصدیق نہ ہوسکی،،جوڈیشل کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق چیئر مین جوڈیشل کمیشن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ نے مجوزہ قواعد کے مسودہ کی وضاحت کی تمام اراکین نے اپنی اپنی رائے پیش کی اور متفقہ طور پرطے پایا کہ مجوزہ قواعد میں ترامیم کے حوالے سے اراکین کی تجاویز کی روشنی میں چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ ترامیم کے مسودہ کا دوبارہ جائزہ لیکر متفقہ تجاویز کو بھی شامل کرینگے اور آئندہ اجلاس میں ترمیم شدہ مسودہ باضابطہ منظوری کیلئے پیش کیا جائیگا،آئندہ اجلاس 28 ستمبر کو دن 10 بجے ہوگا،دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے اجلاس میں جسٹس منیب اختر نے رائے دی کہ حکومت کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ میں تقرریوں کے حوالے سے آئین کی دفعہ 175اے میں ترامیم بارے ہونیوالی قانون سازی معاملہ کے حتمی شکل اختیار کرنے تک قواعد کے مسودہ کی حد تک اجلاس کو موخر کردیا جائے ،انہوں نے اٹارنی جنرل بیرسٹر منصور عثمان اعوان سے استفسار کیا کہ گزشتہ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم سے متعلق جو کچھ بتایا گیا تھا اس حوالے سے کیا پیشرفت ہوئی ہے انہوں نے کہا اسکا جواب تو وزیر قانون ہی دے سکتے ہیں، اٹارنی جنرل نے آئینی ترامیم سے متعلق استفسار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ جوڈیشل کمیشن اراکین کو ایسا سوال پوچھنے کا اختیار ہی نہیں،دیگر اراکین کی جانب سے اجلاس موخر کرنے کی حمایت نہ ملنے پر جسٹس منیب اختر اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کرکے اکیلے ہی باہر چلے گئے جس کے بعد اجلاس میں وقفہ کردیاگیا اور وقفہ کے بعد دورکنی کمیٹی کی سفارشات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید