• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیصلے بند کمروں میں نہیں کھلی عدالت میں ہوتے ہیں، اشتر اوصاف

کراچی (ٹی وی رپورٹ) مخصوس نشستوں کے بارے میں12جولائی کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کی طرف سے وضاحت کی درخواست مستردہونے پر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون اشتر اوصاف نے کہاہے کہ فیصلے بند کمروں میں نہیں ہوتے عدالتوں کے فیصلے کھلی عدالت میں ہوتے ہیں،اینکر اور تجزیہ کارشہزاد اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ جن اکتالیس ممبران نے اپنے سرٹیفکیٹ جمع کرائے ہیں ڈکلیئریشن دی ہے اور پارٹی نے انڈوز کیا ہے اب وہ اسی پارٹی کے تصور کیے جائیں گے۔ اور یہ بدل نہیں سکتا۔الیکشن کمیشن کو تنبیہہ کی ہے کہ ان کو نوٹیفائی کریں گے اگر نہیں کریں گے تو پھر اس کے نتائج ہوں گے۔ماہرقانون اشتر اوصاف نے کہا کہ درخواست کس تناظر میں دی گئی اور کیا یہ درخواست دی جانی چاہیے تھی۔اور کیا اس درخواست پر سماعت ہوئی ہے یا چمبر میں ہی اس کا فیصلہ کر دیا گیا ہے۔ فیصلے بند کمروں میں نہیں ہوتے عدالتوں کے فیصلے کھلی عدالت میں ہوتے ہیں اور اب تو ایک اچھی روایت ڈالی گئی ہے کہ لائیو ٹی وی پر ٹیلی کاسٹ کیا جاتا ہے۔ ابھی مجھے واضح نہیں ہے کہ یہ فیصلہ چمبر میں آیا ہے یا سماعت کے بعد آیا ہے۔ اس درخواست کی کیا ضرورت پڑ گئی تھی میرا خیال ہے الیکشن کمیشن کو اس لیے ضرورت پڑی کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ سے ڈانٹ کھا چکی ہے کہ آپ نے ہمارا فیصلہ نہیں سمجھا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ اگر وضاحت کی ضرورت ہے تو ہمارے پاس آجائیں۔ میری اطلاعات کے مطابق ابھی تک میجورٹی فیصلہ نہیں لکھا گیا ہے اور اگر لکھا گیا ہے تو اس کو ابھی تک پبلک نہیں کیا گیا۔یہ بات مجھے سمجھ نہیں آتی کہ فیصلہ کرنے کے بعد وجوہات تلاش کی جاتی ہیں۔فیصلہ پسند آئے یا نہ آئے اس کا نفاذ کرنا چاہیے۔
اہم خبریں سے مزید