انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (آئی آئی آر) کے چیئرمین الطاف حسین وانی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد بین الاقوامی رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور خطے میں حالات معمول پر لانے کے جھوٹے بیانیے کو پروان چڑھانے کی کوشش ہے۔
الطاف حسین وانی نے اُن غیر ملکی سفارت کاروں کے نام ایک مشترکہ خط تحریر کیا، جنہیں بھارتی حکومت نے جاری انتخابی عمل کو دیکھنے کے لیے کشمیر کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔
مذکورہ مراسلے میں کے آئی آئی آر کے سربراہ نے خطے میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ خطے کی سنگین صورتِ حال محض مقامی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی اہمیت کا معاملہ ہے۔
متنازع علاقے میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے حوالے سے غیر ملکی سفارت کاروں کے ساتھ اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہیں۔
الطاف حسین وانی نے 1947ء سے اب تک اقوامِ متحدہ کی جانب سے کشمیر پر منظور کی گئی مختلف قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ قرار دادیں واضح طور پر اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے، جس کا اظہار اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصوابِ رائے کے ذریعے کیا گیا ہے۔
چیئرمین آئی آئی آر نے غیر ملکی سفارت کاروں کی جانب سے مقبوضہ علاقے کے دورے کو زمینی صورتِ حال کا جائزہ لینے کا ایک بہترین موقع قرار دیا اور ساتھ ہی خدشہ ظاہر کیا کہ اصل صورتِ حال سے آگاہی کے بجائے ان کی موجودگی کو بھارتی حکومت اپنا من گھڑت بیانیہ پیش کرنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر سکتی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ تسلیم کرنا بہت ضروری ہے کہ ہندوستانی حکومت دورہ کرنے والے سفارت کاروں کی مقامی لوگوں اور انسانی حقوق کے متاثرین تک رسائی پر پابندی لگا سکتی ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں اقوامِ متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو کشمیر میں بھیجنے کا دوبارہ مطالبہ کیا اور کہا کہ بھارتی حکومت بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو خطے میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرنے کی اجازت دے۔
الطاف حسین وانی نے تمام سیاسی رہنماؤں، کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی جلد رہائی کے حوالے سے غیر ملکی سفارت کارروں کے کردار پر بھی زور دیا۔
ان اہم مسائل پر بین الاقوامی سطح پر ہونے والی گفتگو میں غیر ملکی سفیروں کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کا دورہ کشمیری عوام کی آوازوں اور امنگوں کو ایک بامعنی مذاکراتی عمل کے ذریعے اجاگر کرنے کی ضرورت پر توجہ دلائے گا۔