لندن (پی اے) اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی تیز ہونے کے بعد اب وزیراعظم نے برطانوی شہریوں کو فوری طورپر لبنان چھوڑ دینے کی ہدایت کردی ہے. وزیراعظم نے کہا کہ ہم ہنگامی منصوبہ بنا رہے ہیں. انھوں نے کہا ہم ایک مکمل جنگ کی حالت میں آچکے ہیں. وزارت دفاع برطانوی شہریوں کے لبنان سے ممکنہ انخلا کیلئے 700 فوجی قبرص بھیج رہے ہیں۔ حکومت نے لبنان پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کے بعد، جس میں 560 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، ملک کی صورت حال کو انتہائی خراب قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ صورت حال تیزی سے تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ لبنان کے وزیر صحت نے بتایا کہ ملک میں جو کچھ ہورہا ہے، وہ قتل عام ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہسپتال گزشتہ دو دن سے حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اسرائیل کے فضائی حملوں کے بعد زخمیوں کو طبی امداد دینے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ برطانوی وزیراعظم لبنان میں بھی افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد ہونے والی صورتحال نہ پیداہونے کے حوالے سے کیا کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ میرا اہم ترین پیغام یہ ہے کہ برطانیہ کے جو شہری لبنان میں ہیں، وہ فوری طورپر لبنان چھوڑ دیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ بالکل واضح بات ہے کہ اب وہاں سے نکل جانے کا وقت آگیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت لبنان میں10,000 برطانوی باشندے موجود ہیں۔ حکومت کے ایک سینئر ذریعے نے بتایا کہ افغانستان اور لبنان میں فرق صرف یہ ہے کہ لبنان سے ابھی تک کمرشل پروازیں جاری ہیں۔ قبرص بھیجے جانے والے 700 فوجی وہاں پہلے سے موجود ان 500 فوجیوں کے ساتھ جاملیں گے جنھیں وزارت دفاع کے ہنگامی منصوبے کے تحت لوگوں کے انخلا کیلئے وہاں بھیجا گیا تھا۔ برطانیہ کے 2جنگی جہاز پہلے ہی اس علاقے میں موجود ہیں اور رائل ایئر فورس کے طیارے اور ہیلی کاپٹر تیار کھڑے ہیں۔ وزیراعظم سے جب سوال کیا گیاکہ کیا ان کے خیال میں دنیا جنگ عظیم کے دہانے پر پہنچ چکی ہے تو انھوں نے کہا مجھے صورت حال پر بہت تشویش ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم آخری حد پر پہنچ چکے ہیں اور اب ہمیں وہاں سے واپس آنا ہے۔ انھوں نے ایک دفعہ پھر جنگ بند کرنے اور کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی۔ وزیردفاع جون ہیلی نے دوسرے وزرا کے ساتھ کہا کہ ہم مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کشیدگی ختم کی جائے اور انسانی جانوں کی زیاں کا المیہ روکا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے صورت حال مزید خراب ہونے کی صورت میں برطانوی شہریوں کی مدد کرنے کیلئے تمام تیاریاں کرلی ہیں۔ انھوں نے اس خطے میں تعینات برطانوی فوجیوں کا شکریہ ادا کیا۔ ہیلی نے حکومت کے منصوبے پر عملدرآمد کیلئے گزشتہ روز ساتھی وزرا، انٹیلی جنس کے سربراہوں اور سفارتکاروں کے ساتھ ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ لبنان کے قریب برطانیہ کے فوجی اور سفارتکار موجود ہیں، جن میں رائل ایئرفورس اور رائل نیوی کے دو جہازوں RFA Mounts Bay اور HMS Duncan کی قبرص میں موجودگی شامل ہے۔ رائل ایئرفورس کے طیارے اور ہیلی کاپٹر بھی تیار ہیں۔ توقع ہے کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک عالمی لیڈروں کے ساتھ وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی بات چیت میں مشرق وسطیٰ کی کشیدگی اصل محور ہوگی۔