سائنسدانوں نے نیوزی لینڈ میں شارک مچھلی کی ایک نئی نسل دریافت کی ہے۔
ویلنگٹن میں قائم نیشنل انسٹیٹیوٹ آف واٹر اینڈ ایٹموسفیرک ریسرچ (NIWA) کے سائنسدانوں کے مطابق مچھلی کی یہ نئی نسل سمندر میں اپنے شکار کے پیچھے ایک میل سے زیادہ نیچے تک جاتی ہے۔
سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ یہ تنگ ناک والی مچھلی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے گہرے پانیوں میں پائی جاتی ہے۔
حال ہی میں ایک تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے مچھلی کی اس نئی نسل کو بحر الکاہل کے ایک علاقے چیتھم رائز سے دریافت کیا ہے جو نیوزی لینڈ کے جنوبی جزیرے کے قریب مشرق میں تقریباً 1000 کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔
سائنسدانوں نے مچھلی کی اس نئی نسل کو ’بھوت شارک‘ کا نام دیا ہے کیونکہ مچھلی کی اس نئی نسل کا تعلق شارک مچھلیوں سے ہے لیکن یہ نئی نسل مچھلیوں کے اس گروپ کا حصّہ ہے جس کا ڈھانچہ مکمل طور پر کارٹلیج سے بنا ہوا ہے۔
’بھوت شارک‘ کو ’اسپوک فش‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس کی آنکھیں کالی جبکہ جلد اسکیل فری ہموار اور ہلکے بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔
یہ مچھلیاں اپنے چونچ نما منہ کا استعمال کرتے ہوئے 2600 میٹرز کی گہرائی میں موجود سمندری حیات کرسٹیشینز کو کھانا بھی کھلاتی ہیں۔
سائنسدانوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ مچھلیاں زیادہ تر سمندر کے فرش تک ہی محدود ہوتی ہیں۔