لندن (پی اے) وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے ایک دفعہ پھر زور دے کر کہا ہے کہ لبنان کی صورت حال خراب ہورہی ہے، برطانوی شہری انخلا کیلئے کی جانے والی کوششوں سے پہلے ہی فوری طور پر وہاں سے نکل جائیں۔ انھوں نے کہا کہ انخلاکے پروگرام کی تفصیلات بعد میں بتائی جائیں گی۔ برطانوی اور اتحادی ممالک لبنان میں 21 دن کی جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں، مسئلے کے حل کیلئے سفارتی سطح پر کوششیں کی جاسکیں۔ اطلاعات کے مطابق فی الوقت 4 سے 6 ہزار برطانوی شہری لبنان میں موجود ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ بی بی سی کے مطابق لبنان میں اس وقت صرف رفیق حریری ایئرپورٹ پر پروازوں کی آمدورفت جاری ہے، تاہم بین الاقوامی ایئرلائنز کی جانب سے اپنی پروازیں بند کئے جانے کے بعد بہت سی پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ فی الوقت صرف مڈل ایسٹ ایئر لائنز، عراقی ایئر ویز اور ایران ایئر کی پروازیں جاری ہیں۔ بیروت میں موجود ایک 24 سالہ برطانوی صحافی خاتون نے بتایا کہ وزیراعظم نے تو ہر ایک کو لبنا ن چھوڑ دینے کی ہدایت دی ہے لیکن ہم تو گزشتہ سال جنوری سے بیروت میں مقیم ہیں، ہم لبنان کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس ہفتے تو آپ لبنان سے باہر جاہی نہین سکتے کیونکہ تمام پروازیں بھر چکی ہیں۔ بیروت میں مقیم یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے بتایا کہ شہر میں ہر وقت طیاروں کی گھن گرچ اور ڈرونز کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ بیروت کے بیرونی علاقے میں اپنے شوہر کیساتھ پھنس جانے والی ایک خاتون نے بتایا کہ برطانیہ کی FCDO نے ہمارے انخلا کیلئے ناموں کے اندراج کا سلسلہ شروع نہیں کیا ہے۔ FCDO کا کہنا ہے کہ اس نے لبنان میں موجود برطانوی شہریوں سے برطانوی حکومت کو اپنے لبنان میں ہونے سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایک دہری شہریت رکھنے والے لبنانی برٹش نے بتایا کہ وہ اس وقت تک لبنان سے نہیں نکلے گا جب تک ہرجگہ غیر محفوظ نہ ہوجائے۔ FCDO کا کہنا ہے کہ لبنان میں صورت حال شدید تشویشناک اور صورت مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم مستقل لوگوں کو لبنان سے نکل جانے کی ہدایت کررہے ہیں کیونکہ ابھی تک کمرشل پروازیں دستیاب ہیں۔ FCDO نے بتایا کہ وہ یونیسیف کو 5 ملین ڈالر دے رہا ہے تاکہ لبنان میں مصیبت زدہ لوگوں کی انسانی بنیادوں پر مدد کی جاسکے۔ حکام نے بتایا ہے کہ لبنان کے قریب علاقوں میں برطانیہ کے سفارتی اور فوجی ٹھکانے موجود ہیں جبکہ رائل ایئر فورس نے بھی اپنے طیارے اور ہیلی کاپٹر تیار حالت میں کھڑے کر رکھے ہیں۔اطلاعات کے مطابق حز ب اللہ شمالی اسرائیل اور اسرائیلی زیر قبضہ گولان کے پہاڑی علاقے میں 8,000 راکٹ فائر کرچکا ہے، حزب اللہ نے اسرائیل کی بکتر بند گاڑیوں پر ٹینک شکن میزائل بھی فائر کئے ہیں اور فوجی اڈوں پر دھماکہ خیر ڈرون سے حملے کئے۔ لبنان کی حکومت کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 569 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔