تحریر:وقار ملک…کوونٹری پاک، برطانیہ تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا لیکن اس کے باوجود برطانیہ نے پاکستان کی ترقی میں ہمیشہ کردار اداکیا، پاکستان کی خارجہ پالیسی اور برطانیہ میں پاکستان ہائی کمیشن کی کارکردگی نے بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان دوستی اور تجارت کو فروغ دیا، موجودہ ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل محمد نے اپنی شخصیت کی وجہ سے ایسے کارنامے انجام دیئے جس کی مثال پہلے نظر نہیں ملتی، ڈاکٹر محمدفیصل نے سب سے پہلے پاکستانی کمیونٹی کو متحد کیا ،انہیں جھاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کیا وہاں کمیونٹی کے دروازے اپنے گھر کیلئے کھول دیئے جو لوگ عرصہ دراز سے ہائی کمیشن کی مہمان لسٹ میں تھے ان کی جگہ نئے لوگوں کو شامل کیا، اس طرح پرانے لوگوں کی اجار داری ختم کی، ڈاکٹر فیصل بلجیم، جرمنی، جدہ اور دیگر کئی ملکوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور ہر ملک میں اپنی ایسی یادیں چھوڑیں کہ اب بھی کمیونٹی ان کا انتظار کرتی ہے، برطانیہ میں قیام کے دوران تعلیم، صحت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون حاصل کیا، موجودہ حکومت کو اقتدار میں آتے ہی متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا تھا جن میں دہشت گردی اور توانائی کی قیمتیں سرفہرست ہیں۔ ڈاکٹر فیصل نے اپنے تعلقات اور تجربے سے برطانوی حکومت سے تعاون حاصل کیا اور پاکستان کی ترقی کیلئے اقدامات کئے، پاکستان کے ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کا حالیہ دورہ میں ڈاکٹر فیصل کی کارکردگی نمایاں رہی،اسحاق ڈار کو دورہ برطانیہ میں مکمل پروٹوکول دیا گیا، اسحاق ڈار کی برطانوی ڈپٹی وزیراعظم اینجیلا رینر سے ملاقات انتہائی خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں رہی جب کہ دیگر ممبران پارلیمنٹرین سے بھی ملاقاتوں کا اہتمام کیا گیا، قومی ائر لائن کی بندش کو ختم کرنے کیلئے بھی بات چیت کی گئی جس کے جلد نتائج برآمد ہوں گے۔ وزیر خارجہ نے برطانیہ میں اپنے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ انھیں بھرپور پروٹوکول ملا۔ موجودہ حکومت کے دور میں جہاں یورپ میں ٹریڈ میں اضافہ ہو رہا ہے وہاں برطانیہ میں بھی پاکستان کے لیے نئی راہیں کھل رہی ہیں، وزیراعظم میاں شہباز شریف بھی جلد برطانیہ کے دورہ پر آرہے ہیں اس دورہ میں برطانیہ کے ساتھ مزید معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ پاکستان ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہے تنقید اور عدم برداشت کی پالیسی ترک کر کے حکومت کو وقت دیا جانا چاہئے تاکہ اپنی سوہنی دھرتی کو مضبوط بنایا جا سکے، ڈیجیٹل منفی پیغامات شیئر کرنے کی بجائے مثبت پیغامات پھیلائے جائیں نوجوان نسل کو درست راستے پر ڈالا جائے تو ہمیں ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا ،ہمیں اپنے ملک کو مضبوط بنانا ہے اس کے لیے ہم سب کو جدوجہد کرنا ہو گی اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا۔