اسلام آباد (فاروق اقدس/خصوصی جائزہ رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 اجلاس سے خطاب میں غزہ کی صورتحال کے حوالے سے فلسطین کا مقدمہ انتہائی جاندار اور زوردار انداز میں لڑا۔
ان کے فوری بعد جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو تقریر کرنے کیلئے کھڑے ہوئے تو وزیراعظم کی سربراہی میں ان کے وفد نے اجلاس سے واک آؤٹ کرنے میں پہل کی، اس موقع پر متعدد ممالک جن کے سربراہان اور نمائندوں نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا تھا انہوں نے شہباز شریف کو فلسطین کی حمایت غزہ کی صورتحال کو دنیا کے سامنے پیش کرنے اور اس کی مذمت کرنے پر ستائشی الفاظ سے سراہا۔
واک آؤٹ کے بعد مسلم ممالک کے سربراہان اور نمائندوں کی ملاقاتیں 2016 میں نواز شریف نے بھی کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا مقدمہ اسی انداز سے لڑا تھا۔
گزشتہ77 سالوں میں کئی مرتبہ ایسے مواقع آئے جب پاکستانی حکمرانوں کی اقوام متحدہ میں تقاریر انتہائی اہمیت کی حامل تھیں اور کچھ مواقع پر ان کے طرز عمل سے دنیا میں پاکستان کے بارے میں ایک خاص تاثر ابھرا۔ خاص کر ذوالفقار علی بھٹو کی 1965 اور 1971 کی پاک انڈیا جنگوں کے حوالے سے بحیثیت وزیر خارجہ سلامتی کونسل میں کی جانے والی تقاریر کو بہت سراہا گیا۔22 ستمبر 1965ء کو سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں کہے گئے بھٹو کے جملے کئی سالوں تک زبان زد عام رہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ ’ہم ہزار سال تک لڑینگے، ہم اپنے دفاع میں لڑیں گے، ہم اپنے وقار کیلئے لڑیں گے، ہم زندگی کو نشوونما دینے والے لوگ ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا نام ونشان مٹا دیا جائے ہم نے اپنے وقارکیلئے لڑنے کا فیصلہ کیا ، پاکستان کی خاطر لڑنے کا فیصلہ کیا۔
اس کے ساتھ ہی بھٹو اپنی تقریر کے نوٹس پھاڑتے ہوئے وفد کے ساتھ اجلاس سے واک آؤٹ کرکے ہال سے باہر آگئے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے دوسرے خطاب کا آغاز وزیراعظم شہباز شریف نے قرآن پاک کی مقدس آیات سے کیا۔
اس سے قبل 1980 کے جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر اس وقت کے پاکستانی صدر جنرل ضیاء الحق نے جنرل اسمبلی حکام کو درخواست دی تھی کہ ان کے خطاب سے قبل تلاوت کی اجازت دی جائے، اس مقصد کے لیے وہ اپنے ساتھ ایک قاری کو بھی اقوام متحدہ لے گئے لیکن اقوام متحدہ کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ تلاوت کی اجازت دینے سے تمام مذاہب کے سربراہان کوئی نہ کوئی مذہبی تقاضا پورا کرنے کا مطالبہ کرینگے، لہٰذا اس عمل کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اس جواب کے بعد پاکستانی حکام نے ضیاء الحق کی خواہش پورا کرنے کا یہ حل نکالا کہ جب وہ تقریر کرنے کیلئے گئے تو جنرل اسمبلی ہال کے باہر ایک بوتھ میں قاری صاحب نے تلاوت کی اور اس دوران ضیا ءالحق ڈائس پر خاموش کھڑے رہے۔
یہ تلاوت سرکاری ٹی وی پر براہ راست سنی گئی اور عوام یہ سمجھے کہ ضیاء الحق کی وجہ سے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی ہال میں پہلی بار تلاوت قرآن پاک کی گئی جبکہ حقیقت میں تلاوت کی آواز ہال میں سنائی ہی نہیں گئی تھی۔
2012 میں جب صدر آصف علی زرداری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے گئے تو اپنے ساتھ اپنی مرحوم اہلیہ بینظیر بھٹو کی تصویر بھی لے گئے اور اس کو اپنے سامنے روسٹرم پر رکھ دیا، آصف زرداری کی جنرل اسمبلی سے تقریر کے دوران بے نظیر بھٹو کی تصویر توجہ کا مرکز رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں ایک دُکھی خاوند ہوں جس نے اپنے بچوں کی ماں کو دہشتگردی کے ناسُور کیخلاف لڑتے اور اپنی جان دیتے دیکھا ہے۔‘
انھوں نے اس وقت کہا کہ ’میں یہاں سوالات کے جوابات دینے نہیں بلکہ پاکستانی عوام کی طرف سے سوالوں کے جواب مانگنے آیا ہوں۔