اسلام آباد (مہتاب حیدر) 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت آئی ایم ایف کی شرائط کی تعمیل کرنے کی کوشش میں مرکز اور صوبوں نے 19نکاتی ایجنڈے پر تعاون بڑھانے کے لیے ایک قومی مالیاتی معاہدہ کیا ہے جن میں صوبوں کی جانب سے اشیاء کی سپورٹ اور خریداری کی قیمتوں کو روکنا بھی شامل ہے۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں نے بالترتیب 27 جون 2024، 30 جولائی 2024، 12 جولائی 2024 اور 26 جولائی 2024 کو وفاقی حکومت کے ساتھ مالیاتی ذمہ داریوں کے اشتراک کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس پر مزید متفق ہیں کہ حکومت پاکستان کی جانب سے اخراجات کی کچھ ذمہ داریاں صوبائی حکومتوں کو 18ویں آئینی ترمیم میں قائم کردہ اخراجات کی مختص کے مطابق دی جائیں گی جن میں اعلیٰ تعلیم، صحت، سماجی تحفظ اور علاقائی عوامی بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے لیے اضافی تعاون شامل ہے۔
اس کے ساتھ ہی صوبے سروسز پر سیلز ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس، اور زرعی انکم ٹیکس میں ٹیکس جمع کرنے کی اپنی کوششوں کو بڑھانے کے لیے اقدامات کریں گے۔
ریونیو اقدامات پر صوبائی حکومتیں (۱) اکتوبر 2024 تک زرعی انکم ٹیکس رجیمز کو وفاقی ذاتی آمدنی (چھوٹے کسانوں) اور کارپوریٹ انکم (کمرشل ایگریکلچر) ٹیکس رجیم کے ساتھ ضروری قانون سازی کی تبدیلیوں کے ذریعے مکمل طور پر ہم آہنگ کرنے کے لیے ان میں ترمیم کریں گی اور جولائی 2025 میں مالی سال 2024-25 کی دوسری ششماہی زرعی آمدنی کی وصولی کے ساتھ یکم جنوری 2025 سے اس نئے نظام کے تحت زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانا شروع کرینگی (۲) مالی سال 2025-26 کے آغاز سے ٹیکس چوری سے نمٹنے کے لیے خدمات جی ایس ٹی کو مثبت فہرست سے منفی فہرست کے نقطہ نظر میں منتقل کرینگی (۳) ریونیو اکٹھا کرنے کے اضافی شعبوں کو بڑھانے میں صوبائی ٹیکس کی کوششوں کے ساتھ مل کر زراعت میں کارپوریٹ ٹیکس اور خدمات پر جی ایس ٹی سے مجموعی طور پر محصولات میں اضافہ کرنے کی کوشش کرینگی (۴) پراپرٹی ٹیکس لگانے کے لیے مشترکہ نقطہ نظر کے تحت ترقی، عمل درآمد اور محصول جمع کرینگی (۵) ٹیکس کی تعمیل کے فرق کو کم کرنے بشمول جی ایس ٹی کیلئے ضروری انتظامی اصلاحات نافذ کرینگی (۶) نیشنل ٹیکس کونسل کے ٹرمز آف ریفرنس میں توسیع کی جائے گی تاکہ متعلقہ ٹیکس اقدامات کے ڈیزائن بشمول پراپرٹی ٹیکس اور ان پر عمل درآمد کے لیے ضروری قانونی اور انتظامی تبدیلیاں شامل ہوں (۷) صوبے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے وفاقی حکومت کے تعاون سے چلنے والے اقدامات کو ہائیر ایجوکیشن کے لیے اضافی تعاون فراہم کریں گے
وفاقی اور صوبائی حکومتیں بتدریج صحت اور تعلیم کے پروگراموں پر اخراجات کو جی ڈی پی کے حصہ کے طور پر دوبارہ بنائیں گی (۸) وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے بالترتیب صوبائی حکومتوں اور بی آئی ایس پی کے ذریعے وضع کردہ/منصوبہ بند سماجی تحفظ کے پروگراموں کا جائزہ لے گی۔