کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر بھارتی صحافی سہاسہنی حیدر نے کہا ہے کہ اس طرح کا کوئی بھی دورہ امید جگادیتا ہے،لیڈر بات آگے بڑھانا چاہے تو بڑھاسکتا ہے،اہم یہ ہے کہ دس سال بعد کوئی سینئر وزیر پاکستان جارہا ہے اس لئے امیدیں بھی ہیں پر تھوڑی ہیں ایک اوربھارتی صحافی اوما شنکر نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہاہے کہ جے شنکر کا دورہ صرف شنگھائی تعاون کانفرنس کے تناظر میں دیکھا جائے اس سوال کہ ان کے دورہ پاکستان سے کیا برف پگھلے گی کے جواب میں بھارتی صحافی کا کہنا تھا کہ یہ تو پاکستان کے ہاتھ میں ہے۔
سہہاسہنی حیدر نے کہاکہ کوئی دو طرفہ بات چیت ہوجائے لیکن یہاں ہم نے جن آفیشل سے بات کی ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ دورہ صرف شنگھائی کانفرنس میں شرکت کی حد تک ہے یہ دیکھتے ہوئے امید کم ہے کہ کوئی بڑی بات نکل سکے لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس طرح کا کوئی بھی دورہ امید جگادیتا ہے کہ لیڈر بات آگے بڑھانا چاہے تو بڑھاسکتا ہے۔
جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے آفیشل کو لگتا ہے کہ سارک سمٹ کا جو بائیکاٹ کیا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ سارک میں پاکستان ہمیں آگے بڑھنے نہیں دے رہا تھا لیکن ایس سی او میں کچھ ایسے مراحل ہیں جس کا ہم حصہ ہیں جس کی وجہ سے ہم جانا چاہتے ہیں اور ہم ویسے بھی ریجنل کارپوریشنزپر یقین رکھتے ہیں ۔
بھارتی صحافی اوما شنکر نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہاہے کہ بھارتی دفتر خارجہ کی پریس کانفرنس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جے شنکر کا دورہ صرف شنگھائی تعاون کانفرنس کے تناظر میں دیکھا جائے بالکل اسی طرح سے جس طرح سے 2023ء میں بلاول بھٹو زرداری بطور وزیر خارجہ مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لئے گوا گئے تھے ۔