کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پاکستان بار کونسل کے ممبر و سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدارتی امیدوار منیر احمد خان کاکڑ نے ملک کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہےکہ تین دنوں سے اسلام آباد جو کچھ ہو رہا ہے وہ قطعا کسی جمہوری حکومت کا وطیرہ نہیں، احتجاج کا حق سب حاصل ہے لیکن ان مظاہرین پر شیلنگ و فائرنگ ناقابل قبول ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اعلی عدلیہ کے سربراہ ہے لیکن تمام تر صورتحال پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہاہےکہ ووٹ کو عزت دو والوں نے جمہوریت کا جنازہ نکال لیا جہاں ایک طرف پشاور ہائی کورٹ پشتون تحفظ موومنٹ کو جلسہ یا جرگہ کی اجازت دیا ہے تو دوسری جانب ووٹ کو عزت دو و جمہوریت کی علمبرداروں کی حکومت ان پر پابندی عائد کردی انہوں نے کہاہےکہ ایک ریاست کے اندر دوغلے پن کی وجہ سے نفرتیں بڑھ رہی ہیں جان بوجھ کر خیبر پختونخوا و دیگر علاقوں کے عوام کو فیڈریشن کے خلاف اکسایا جا رہا ہے جس کے انتہائی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ڈی ایچ اے کو توسیع دینے کیلئے عام عوام پر گولیاں چلوا کر 4 زندگیاں بجھا دی گئی۔ کیا ضلعی انتظامیہ صرف ڈی ایچ اے کیلئے کام کررہی ہیں؟ ریاست کے اندر ایک آئین ہے اور پھر عدالتیں موجود ہے کس قانون کے تحت لوگوں پر گولیاں چلائی گئی ؟ انہوں نے بلوچستان بار کونسل کے اسلام آباد کے وکلاء پر پولیس کی جانب سے تشدد اور اس کے خلاف انسداد دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے لاہور ایوان عدل میں پولیس کی جانب سے فائرنگ شیلنگ پشتون تحفظ موومنٹ کے جمہوری جدوجہد سے خائف حکومت کی جانب سے پی ٹی ایم پر پابندی ملک میں نام نہاد آئینی ترامیم کے آڑ میں سیاسی کارکنوں منتخب نمائندوں کے خلاف پولیس کی جانب سے گرفتاریوں کے خلاف 7 اکتوبر بروز سوموار کو بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کی حمایت کا اعلان کیا۔