اسلام آباد ( طاہر خلیل/ایجنسیاں)فلسطین اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس ‘تمام سیاسی جماعتوں کا مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ‘تحریک انصاف کا بائیکاٹ ‘کانفرنس میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام ‘ غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیل کونسل کشی پر مبنی اقدامات کا ذمہ دار ٹھہرانے ‘مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ‘ مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جبکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے مقبوضہ بیت المقدس سمیت مقبوضہ عرب علاقوں سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاءکا مطالبہ کیا ‘وزیر اعظم شہبازشریف کا کہناتھاکہ اسرائیلی مظالم کو بے نقاب کرنے کیلئےماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ کو دنیاکے اہم ممالک میں بھیجاجائےگا‘.
امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل کسی صورت قبول نہیں‘مسلم لیگ (ن)کے صدر نوازشریف نے کہاکہ اسلامی ممالک کے پاس بہت بڑی قوت ہے اور وہ اس کا استعمال اگر آج نہیں کریں گے تو کب کریں گے؟چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کاکہنا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے سیاسی اور سفارتی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں‘امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کے مطابق حماس ایک قانونی تنظیم ہے‘پاکستان میں حماس کا دفترقائم ہونا چاہیے‘اے این پی کے سربراہ ایمل ولی خان نے رائے دی کہ جولوگ 50سال سے پاکستان اور افغانستان میں مسلمانوں سے جہاد کر رہے ہیں انہیں اسرائیل بھجوائیں کہ وہاں جا کر جہاد کریں۔ق لیگ کے رہنما چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ہمیں معصوم فلسطینیوں کی جانوں کو بچانا ہے‘ آئی پی پی کے سربراہ عبدالعلیم خان نے کہا کہ مغرب سمیت اقوام عالم کو اس معاملہ پر اپنی بے حسی ختم کرنی چاہئے‘ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کو وفود اسلامی ممالک کے ساتھ روس اور چین میں بھی بھیجنے چاہئیں‘نیشنل پارٹی کے رہنما جان محمد بلیدی نے کہا کہ اقوام متحدہ دنیا میں امن و انصاف کے قیام میں ناکام ہوگیاہے‘مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس نے کہا ہے کہ کوئی شک نہیں اسرائیل ایک غیر قانونی ریاست ہے‘کانفرنس سے یوسف گیلانی ‘احسن اقبال ‘شیری رحمن ‘حافظ طاہر اشرفی ‘ثروت اعجاز قادری ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
تفصیلات کے مطابقفلسطین اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ایوان صدر میں بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس میں شریک سیاسی جماعتوں کے قائدین نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو رکوانے میں کردار ادا کرے، مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر مشرق وسطیٰ بالخصوص اور دنیا میں بالعموم امن قائم نہیں ہو سکتا۔
ایوان صدر میں اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ امن کی بحالی اور تنازعات کو پھیلنے سے روکنے کے لئے فوری اقدامات کرے‘عالمی برادری اسرائیل کو خاص طور پر غزہ میں فلسطینی آبادی کے خلاف نسل کشی کرنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔
مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ صدر مملکت نے مقبوضہ بیت المقدس سمیت مقبوضہ عرب علاقوں سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاءاور فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کی بحالی کے پاکستان کے موقف کا اعادہ کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے سامنے خاموشی اختیار کرنا انسانیت کی ناکامی ہے‘ اقوام متحدہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل پر اگر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کرا سکتا توایسے ادارے کا کیا فائدہ ہے، اسلامی ممالک کے پاس بہت بڑی قوت ہے‘وہ قوت اب استعمال نہیں کریں گے تو پھر کب کریں گے‘اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے، یہ ظلم اور بربریت انشاء اللہ ختم ہوگی اور اللہ مظلوم فلسطینیوں کی مدد کرے گا۔
کانفرنس میں امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمٰن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ نے ایک سال میں جس غفلت کا مظاہرہ کیا وہ اللہ کے نزدیک جرم ہے اور ہم پاکستانی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
ہم ایک کانفرنس، قراردار پاس یا اعلامیہ جاری کرکے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا حق ادا نہیں کرسکتے، فلسطینی بھائیوں کے ساتھ عملی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔پاکستان، سعودی عرب، ترکی، مصر، انڈونیشیا، ملائیشیا جیسے بڑے مسلم ممالک پر مشتمل ایک گروپ بنایا جائے اور پوری اسلامی دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے مشترکہ دفاعی حکمت عملی بنائی جائے ۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہاکہ دو ریاستی حل کی بات کا مطلب پاکستان کے اسرائیل سے متعلق اصولی مؤقف سے پیچھے ہٹنا ہے‘اسرائیل ایک قابض ریاست ہے اور ہم اسے ریاست تسلیم ہی نہیں کرتے ۔حماس ایک قانونی تنظیم ہے اور پاکستان کو اس حوالے سے ایک واضح مؤقف اپنانا چاہیے۔