کراچی (ٹی وی رپورٹ) اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ میں اسکالر ہوں اور میری اسپیشلٹی غیر مسلموں کواسلام کی جانب راغب کرنا ہے ،میں تمام اسکالرز کی کتاب پڑھتا ہوں اسی لئے جو بات کرتا ہوں ان تمام کو پڑھ کر کرتا ہوں،بہت سے لوگوں نے مجھے پاکستان آنے سے منع کیا اور کہاکہ پاکستان میں آپ کی جان کو خطرہ ہے میں نے استخارہ کیا اور پاکستان آگیا ۔ میں تو ہر رات اپنے محفوظ رہنے کی بھی اور شہادت کی بھی دعا کرتا ہوں،جیوکے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں اینکر پرسن نادر گرامانی کے سوال توہین مذہب کے نام پر قتل اس حوالے سے دین کیا کہتا ہے کہ فقط الزام کی بنیاد پر جو کہ ابھی ثابت نہیں ہوا اور ٹرانس جینڈر کو حکومت نے حق دیا کہ وہ مرضی سے اپنی شناخت بتاسکیں لیکن پھر کہا گیا کہ مذہب ان کو یہ حق نہیں دیتا اس حوالے سے دین کیا کہتا ہے کے جواب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے معاملات کے حوالے سے میرے پاس معلومات نہیں اور نہ ہی میں پاکستان کی خبریں پڑھتا ہوں یا سنتا ہوں میں جو جواب دوں گا اس سے پاکستان یا اس کی پارلیمنٹ کے معاملات کے حوالے سے تعلق نہیں ہوگا ۔عام طو رپر توہین مذہب بہت بڑا جرم ہے تاہم اگر وہ کسی غیر مسلم ملک میں ہوتا ہے تو اس کے قانون کے مطابق اس پر آپ کیس لڑسکتے ہیں تاہم کسی مسلم ملک میں تو مقاصد شریعہ کے مطابق فیصلہ ہوتا ہےمقاصد شریعہ ڈٹے رہنا تو پھر اس کو کونسلنگ کی سزا ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں اسکالر ہوں اور میری اسپیشلٹی غیر مسلموں کواسلام کی جانب راغب کرنا ہے ۔میں تمام اسکالرز کی کتاب پڑھتا ہوں اسی لئے جو بات کرتا ہوں ان تمام کو پڑھ کر کرتا ہوں ۔ ٹرانس جینڈر کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا جو اسلام کہتا ہے وہ کرنا ضروری ہے ہمارا کام اسلام کو فالو کرنا ہے۔