کراچی(عبدالماجد بھٹی،اسٹاف رپورٹر)کیا پاکستان فروری میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کی میزبانی کرے گا اور بھارتی کرکٹ ٹیم لاہور کا سفر کرے گی ؟ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ٹیم پاکستان نہیں آئے گی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے برطانوی اخبار کی خبر کوگمراہ کن، غلط اور بے بنیاد قرار دیا ہے اور دعوی کیا ہے کہ آئی سی سی چیمپنز ٹرافی پروگرام کے مطابق پاکستان ہی میں ہوگی ہماری تیاریاں مکمل ہیں اس سلسلے میں کوئی تجویز سامنے نہیں آئی ہےبھارتی ٹیم بھی پاکستان آئے گی۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے اسلام آباد میں چیئرمین اور وزیر داخلہ محسن نقوی کی ملاقات ہوسکتی ہے جس میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی پر بھی بات چیت کا امکان ہے۔تاہم بر طانیہ کے مشہور اخبار نے دعوی کیا ہے کہاگر بھارت آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کے فائنل کے لئے کوالیفائی کر لیتا ہے تواگلے سال چیمپیئنز ٹرافی کا فائنل لاہور سے دبئی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔پی سی بی ترجمان نے کہا ہے کہ اس خبر میں سنسنی خیزی زیادہ ہے اور اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔19 فروری سے 9 مارچ تک جاری رہنے والی چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہوگی جس میں تمام 15 میچوں کے مقامات کی باضابطہ طور پر تصدیق ہو چکی ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اس بنیاد پر ٹورنامنٹ کے منصوبوں کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، مقابلے کے کسی بھی حصے کو تبدیل کرنے کے بارے میں ابھی تک بورڈ سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ بھارت نے 2008 کے بعد سے پاکستان میں کوئی بین الاقوامی کرکٹ میچ نہیں کھیلا ہے۔ ابھی تک ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ بھارتی حکومت ان کے دورہ پاکستان پر پابندی میں نرمی کرے گی۔ جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے، اس بات کا قوی امکان ہے کہ آئی سی سی بالآخر بھارت کے میچوں کے لیے ایک مختلف مقام تلاش کرے گا ۔پاکستان نے آئی سی سی کو جو شیڈول بھیجا ہے اس کے مطابق بھارت کے میچ لاہور میں ہوں گے۔فائنل، 9 مارچ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہوگا۔اخبار نے دعوی کیا ہے کہ بھارت کے فائنل میں پہنچنے کی صورت میں متبادل آپشنز پر غیر رسمی طور پر غور کیا جا رہا ہے، دبئی کے نئے مقام ہونے کا امکان ہے۔بھارت کے گروپ میچ اور ممکنہ طور پر فائنل کے ساتھ ساتھ، اگر بھارت فائنل فور میں پہنچ جاتا ہے تو ایک سیمی فائنل بھی پاکستان سے باہر ہوسکتے ہیں۔ دبئی کے ساتھ ساتھ ابوظہبی اور ممکنہ طور پر شارجہ میں بھی ضرورت پڑنے پر دیر سے نوٹس پر میچوں کی میزبانی کرنے کی سہولیات موجود ہیں۔۔ گزشتہ سال ایشیا کپ کا منصوبہ صرف پاکستان میں کھیلا جانا تھا لیکن اس کی بجائے سری لنکا کے ساتھ اشتراک کیا گیا۔ بھارت کے تمام میچز بشمول پاکستان کے خلاف سری لنکا میں کھیلے گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی اجازت سے ٹورنامنٹ میں بھارت کی شمولیت مشروط ہے۔