اسلام آباد (خالد مصطفیٰ / نیوز ایجنسیز) سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح سمیت 135؍ سعودی سرمایہ کاروں پر مشتمل وفد بدھ کو اسلام آباد پہنچ گیا ہے ۔ پاکستان اور سعودی عرب میں 2.2؍ ارب ڈالر کے 26 معاہدے ہوں گے ، وائٹ پائپ لائن منصوبے کا بھی امکان ہے جبکہ سعودی کمپنی شیل پاکستان کے 77 فیصد حصص بھی خرید سکتی ہے، خانیوال میں 10 ہزار ایکڑ اراضی پر کارپوریٹ فارمنگ کا بھی معاہدہ ہوگا، آئی ٹی، زراعت، توانائی، تعمیرات، کان کنی، مالیاتی شعبے، صحت اور ٹیکسٹائل سیکٹر میں معاہدے ہونگے ، 300؍ پاکستانی کمپنیز سعودی تاجروں سے رابطہ کریں گی ، ٹیکسٹائل یونٹ بنانے اور مزدور فراہمی میں مدد کی جائی گی ۔ ادھر وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج (جمعرات کو) طلب کرلیا گیا ہےاور وزیراعظم شہباز شریف سعودی وفد کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کا ایک 135رکنی وفد جس کی سربراہ وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح کررہےہیں اس میں 12 نائب وزرا کے علاوہ بہت بڑے بڑے تاجرشامل ہیں اورتوقع ہے کہ اس دورے کے دوران معدنیات، توانائی ،آئی ٹی زراعت،تعمیرات اور مالیاتی شعبوں میں 2.2 ارب ڈالر کے 26 معاہدے طے پائیں گے۔جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مرتبہ پاکستان اور سعودی عرب اقتصادی تعلقات کو نئی سطح پر لےجاناچاہتے ہیں۔ تقریباً 300 پاکستانی کمپنیاں سعودی تجارتی اداروں سے بی ٹوبی معاہدوں کےلیے رابطے کریں گی۔ ایک سینئر عہدیدار نے بایا کہ توانائی کے شعبے میں سعودی کمپنیاں اپنے دو روزہ دورے میں ایف ڈبلیو او کے ساتھ مش کئے سے تارو جابا تک سفید پائپ لاین پروجیکٹ پر دستخط کر سکتی ہیں۔ کے ایس اے کا معدنیا تی شعبہ پٹرولیم ڈویژن کے ساتھ باریٹ، زنک اور دیگر معدنیات نکالنے کے حوالے سے معاہدے کریگا یہ وہ کان ہے جو پہلے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کو لیز کی گئی تھی۔ اس لیز کا انٹرریٹ آف ریٹرن 50 فیصد ہے ۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ سعودی کمپنی شیل پاکستان کے 77 فیصد حصص خریدے کا امکان ہے اور اس حوالے سے بھی معاہدے پر دستخط ہوسکتے ہیں۔ دونوں ممالک سعودی عرب میں ورلڈ کلاس ٹیکسٹائل ملیں لگانے کے مشترکہ منصوبے بھی شروع کر سکتے ہیں اور پاکستانی ٹیکسٹائل کے شعبے کی تجارتی شخصیا ت اس حوالے سے سعودی عرب میں ٹیکسٹائل یونٹ کھڑے کرنے اور ان کیلئے رہنمائی فراہم کرنے اور مزدور دینے میں مدد کریں گے۔ اس طرح پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کو گلوبل سپلائی چین سہولت سعودی عرب میں مل پائے گی تاہم اس کےلیے رقوم سعودی کمپنیاں فراہم کریں گی۔ پاکستان اور سعودی عرب خانیوال کے قریب 10 ہزار ایکڑ اراضی پر کارپوریٹ فارمنگ کے حوالے سے بھی دستخط کر سکتے ہیں۔ سعودی عرب اس حوالے سے رقم فراہم کریگا اور یہاں سے جو بھی فصلیں، پھل اور سبزیوں کی پیداوار ہوگی وہ سعودی عرب کو برآمد ہوگی۔ دونوں ممالک سیمی کنڈکٹرز کے حوالے سے معاہدہ بھی کریں گے اور سعودی عرب ٹرانسفارمر خریدنے کے معاہدے پر دستخط کر سکتا ہے۔ تعمیرات کے شعبے میں پاکستان کے بڑے گروپ حبیب رفیق، زیڈکے وی، عسکری وغیرہ سعودی عرب میں ایم بی ایس کے ویژن کے تحت جدید ترین شہروں کےلیے اپنا کردار اد ا کریں گے۔ دونوں ممالک 12ہزار انسانی وسائل ( پیشہ ور ماہرین ) خدمات کے شعبوں میں سعودی عرب بھجوانے کے سمجھوتے پر بھی دستخط کریں گے۔ صحت کے شعبے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان مشترکہ جائنٹ وینچر کریں گے جس کے تحت دونوں ممالک میں فارماسیوٹیکل یونٹ تعمیر کیے جائیں گے۔ سعودی عرب سے تجارت میں پاکستان بہت بڑے خسارے کا سامنا کر رہا ہے اور اس ضمن میں سعودی عرب پاکستان سے درآمدات بڑھانے کی کوشش کریگا اور ایک مرتبہ جب خلیجی تعاون کونسل کے ساتھ پاکستان کا آزادانہ تجارت کا معاہدہ طے پا گیا تو سرمایہ کاری اورتجارت بہت بڑے پیمانے پر بڑھے گی۔ جی سی سی کے ایف ٹی اے کےلیے چند ایک پروٹوکول ہیں جن کے حصول کےلیے وزارت تجارت سرتوڑکوشش کررہی ہے۔ یاد رہے 28؍ ستمبر 2023ء کو ریاض میں ہونےوالے ایک اجلاس میں پاکستان اور خلیج تعاون کونسل کے ممالک نے ابتدائی فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے مسودے پر دستخط کیے تھے۔ سعودی عرب خلیجی ریجن میں سب سے بڑی معیشت ہے اور اس کا جی ڈی پی 1.1؍ ٹریلین ڈالر 2022ء میں تھا۔ پاکستانی آنٹرپرینوئرز کو چاہیے کہ وہ سعودی منڈی میں بی ٹو بی کی بنیاد پر نئے راستے بنائیں۔ادھر سعودی سرمایہ کاری وفد وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں بدھ کی شام پاکستان کے تین روزہ دورے پر وفاقی دارالحکومت پہنچ گیا۔ نور خان ایئربیس پر وفاقی وزرا ڈاکٹر مصدق ملک ، جام کمال اور عبدالعلیم خان نے وفد کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔ اس موقع پر سعودی سفیر سعید نواف المالکی بھی موجود تھے۔ ایئرپورٹ آمد پر بچوں نے سعودی وفد کو گلدستے پیش کئے۔