آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: کینیڈا میں ایک کمپنی ہے جس کا فرنیچر کا کاروبار ہے، ان کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنے سامان کی تصاویر ایک شخص کو بھیجتے ہیں، وہ دوسرا شخص ایک تیسرے کو بھیجتا ہے، تیسرا شخص ان تصاویر کو Face book Market place میں اپ لوڈ کرتا ہے اور جس شہر کی لوکیشن وہ ڈالتا ہے، اسی شہر والوں کے پاس وہ تصاویر چلی جاتی ہیں، کسٹمر تصاویر دیکھ کر پسند کرتا ہے، جو چیز پسند آجائے وہ کمپنی کو بتا دیتا ہے، پھر کمپنی مطلوبہ چیز فراہم کرتی ہے، اور کمپنی اس خریدار سے رقم وصول کرتی ہے۔
کمپنی کی طرف سے کمیشن کی رقم طے اور متعین ہے، کمپنی وہ رقم اس دوسرے شخص کو دیتی ہے، پھر وہ دوسرا شخص ہماری (تیسرے شخص کی) حُسن کاکردگی کے مطابق ہمیں رقم دیتا ہے، یعنی اگر ہم نے کثیر تعداد میں گاہک فراہم کیے اور ان کا کاروبار خوب چلا، تو وہ دوسرا شخص پورا کمیشن ہمیں دے دیتا ہے، لیکن جب زیادہ مال نہ بکے تو اس کمیشن کی رقم میں سے کچھ اپنے لیے رکھ کر بقیہ رقم ہمیں دیتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس طریقے سے حاصل شدہ نفع جائز ہے؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں جب کمپنی نے ایک شخص کو اپنا سامان فروخت کرنے کے لیے خریدار ڈھونڈنے کا کام سپرد کیا، تو اس شخص کی حیثیت بروکر کی ہوگئی، بروکر کی اجرت جائز ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ اجرت متعین ہو، اگر اجرت متعین نہ ہوگی ، تو معاملہ فاسد اور ناجائز ہوگا، لہٰذا مذکورہ صورت میں کمپنی اور دوسرے شخص کے درمیان اجرت متعین ہونے کی وجہ سے ان دونوں کا آپس میں معاملہ جائز ہے، اور دوسرے شخص کے لیے اجرت لینا درست ہے، البتہ دوسرے اور تیسرے شخص کے مابین اجرت مجہول ہے کہ کبھی زیادہ رقم ملتی ہے کبھی کم، لہٰذا یہ صورت فاسد ہے، ان دونوں کو چاہیے کہ اجرت متعین کرلیں، یعنی ایک رقم طے کریں کہ اتنی مخصوص رقم تیسرے شخص کو بہر صورت ملے گی، الغرض سائل یعنی تیسرے بروکر کے لیے اجرت مجہول نہ ہو۔
باقی اب تک معاملہ فاسد ہونے کی وجہ سے جو اجرت سائل لیتے رہے ہیں، اس رقم میں سے اجرتِ مثل(عرف میں اس کام کی جتنی رقم بنتی ہے) اپنے پاس رکھ کر بقیہ زائد رقم دوسرے شخص کو واپس کرنا ضروری ہے،نیز اس میں یہ بھی ضروری ہےکہ سائل کسٹمر کے ساتھ سودا نہ کرے، بلکہ صرف کمپنی تک آرڈر پہنچانے میں واسطے کا کردار ادا کرے۔
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
masail@janggroup.com.pk